Maktaba Wahhabi

323 - 379
اس سے مقصود یہ ہے کہ اگر دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت ہوتی، تو یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اس میں عشق داخل ہوجاتا۔ بلاشبہ عشق کی بیماری میں انھی دلوں کو مبتلا کیا جاتا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی محبت سے خالی ہوں ۔ ‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ انسان کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ چیز فراغت وقت اور کام چوری ہے۔ اس لیے کہ انسان کا نفس فارغ نہیں بیٹھتا۔ بلکہ اگر اسے ایسے کام میں مصروف نہ کیا جائے جو نفع دینے والا ہو تو نفس انسان کوایسے کاموں میں مشغول کردیتا ہے جو نقصان دینے والے ہوں او رایسا ہونا ضروری ہے۔ ‘‘[1] اگر دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت مضبوط اور قوی نہ ہوتو یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ کسی دوسرے انسان کی محبت اس دل میں داخل ہوجائے۔ اس لیے کہ انسان کا نفس کبھی بھی بیکار نہیں رہتا۔ اگر آپ اسے نیکی اور اطاعت کے امورمیں نہیں لگائے رکھو گے تو یہ آپ کو برائی نافرمانی کے کاموں میں لگا دیگا، اور دل جب اللہ تعالیٰ کی محبت سے خالی ہو تو غیر اللہ کی محبت سے بھر جاتا ہے۔ ‘‘ [ایک عربی شاعر کہتا ہے] : ’’ مجھے اس سے محبت کا خیال اس وقت آیا جب میں یہ جانتا بھی نہیں تھا کہ محبت کیا ہوتی ہے ، سو یہ خیال خالی دل سے ٹکرایا اور اس نے جگہ پالی۔ ‘‘ ۲۔ پیارکی طلب: بعض لوگوں کے ہاں پیارکی چاہت اور طلب ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اسے بچپن میں صحیح پیار نہیں ملا ہوتا۔ ایسے بھی ہوتا ہے کہ اسے ماں کا پیار نہ ملا ہو ، جو اسے دودھ پلائے، اور اس کا خیال رکھے یا باپ کی شفقت سے محروم رہا ہو، جو کہ اس کا خیال رکھے، اس سے پیار کرے۔ ایسا انسان عشق کے ذریعہ سے محبت کا متلاشی رہتا ہے۔
Flag Counter