پڑوسی سے محبت
انسان اس دنیا میں جہاں بھی رہتا ہے، اسے ہر جگہ قرب وجوار میں رہنے والے لوگوں سے سابقہ پڑتاہے اور یہ مبنی برصداقت بھی ہے کہ علیحدہ وتنہا رہ کر زندگی کو بسر نہیں کیا جاسکتا ، انسان دنیاوی معاملات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا محتاج رہتاہے، بڑے سے بڑا مال دار ودولت منداور اثر ورسوخ کا مالک آدمی، ایک ادنیٰ غریب وفقیر ، غیر معروف وگمنام آدمی کا محتاج ہے، انسانی زندگی باہمی اشتراک ، تعاون ومدد اور دوستی وموالات پر قائم ہے، کوئی شخص ان مبنی برصداقت چیزوں سے پہلو تہی برت کر ایسا کبھی نہیں کرسکتا کہ لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کرکے ایسی جگہ سکونت پذیر ہو جہاں لوگوں کی آبادی نہ ہو ، ایسی جگہ تجارت کرے جہاں لوگ نہ آتے ہوں ، ایسی جگہ جاکر نوکری کرے جہاں لوگوں سے ملنا جلنا نہ ہوتاہو، اگر ایسا آدمی جو ان حقیقتوں کو ٹھکرا کر، لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کیے رہے تو وہ اپنی کوئی بھی ضرورت پوری نہیں کرسکتا ہے اور ایسا شخص معاشرے میں اپنی قدر وقیمت اور وقار وعزت کھو بیٹھتا ہے، ہر جگہ وہ مایوسی اور افسردگی سے دوچار ہوکر بے کیف وبے سرور زندگی گزارنے پر مجبور ہوجا ئے گا۔
اسلام نے انسانوں کی فلاح وبہبود ، کامیابی وکامرانی اور انہیں اچھی زندگی گزارنے کے لیے آپس میں اخوت وبھائی چارگی ، الفت ومحبت اورمدد وتعاون کے اٹوٹ رشتے سے منسلک کردیا ہے تاکہ وہ وقت پڑنے پر ایک دوسرے کے کام آئیں ، مصیبت زدوں کی مدد کریں ، حاجت مندوں کی ضرورت پوری کریں ، مال دار غریبوں کی اعانت کریں ، آسودہ بھوکے کو کھانا کھلائیں ، تندرست بیمار کی تیمار داری کریں اور ہر آدمی اپنا دست تعاون ہمیشہ
|