مردوں پہ عورتوں کے حقوق
اسلام نے عورتوں کو بہت اونچا اور بلند مقام عنایت فرمایا ہے، ایک دور تھا جب عورتوں کو حقیر وذلیل سمجھا جاتا تھا، ان کے ساتھ حیوانوں اور درندوں جیسا سلوک کیا جاتا تھا ، معاشرے میں ان کی کوئی حیثیت ومقام نہیں تھا ، لیکن اسلام نے انہیں تمام حقوق عطا فرمائے ۔ دونوں کو مساویانہ حق دیا ہے لیکن دونوں کے طریقہ کار مختلف ہیں ، باہر کے کاموں کا ذمہ دار مرد ہے اور گھر کے کاموں کی ذمہ دار عورت ہے ۔
جس طرح عورتوں پہ مردوں کے حقوق ہیں اسی طرح مردوں پہ بھی عورتوں کے حقوق ہیں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (البقرۃ:۲۲۸)
’’جیسے مردوں کا حق عورتوں پر ہے اسی طرح دستور کے موافق عورتوں کا حق بھی مردوں پر ہے۔‘‘
چونکہ عورت صنفی اور پیدائشی اعتبار سے بہت کمزور اور نازک ہوتی ہے، اس لیے ہر ممکن طریقہ سے ان کی دلجوئی کی جائے، ان کے نازو نخرے برداشت کیے جائیں ، ان کے جملہ حقوق بحسن وخوبی ادا کیے جائیں ، ان کے ساتھ پیار ومحبت سے پیش آیا جائے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ عَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًاo﴾ (النساء:۱۹)
’’تم عورتوں کے ساتھ نہایت خوش اسلوبی سے زندگی بسرکرو، اگر وہ تمہیں پسند
|