Maktaba Wahhabi

190 - 379
بات ہے جب وہ تینوں جگہوں پہ پہنچے اور تکبیر کہی تو کوئی جواب نہیں آیا تو بہت حیران و پریشان ہوئے کہ آج کیا ماجراہے ، پہلے تو بیوی جواب دیتی تھی اور جب گھر میں داخل ہوتا تھا تو بیوی پرتپاک طریقے سے میرا استقبال کرتی تھی، چادر اتارتی تھی ، جوتے نکالتی تھی، پھر کھانا پیش کرتی تھی۔ جب گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ان کی بیوی کے ساتھ ایک دوسری عورت بیٹھی ہوئی ہے، انہوں نے کہا تمہیں کیا ہوگیا ہے! تو کہنے لگی کہ آپ کا امیر معاویہ کے پاس اثر و رسوخ ہے ، ہمارے پاس گھر میں خادمہ نہیں ہے، اگر آپ ان سے مطالبہ کریں تو وہ بخوشی آپ کو خادمہ عنایت کرسکتے ہیں ، لیکن انہوں نے بیوی کی ساری باتوں کو رد کردیا اور کہا ضرور کوئی ہمارے گھر کو بگاڑ رہا ہے، چنانچہ انہوں نے فوراً اللہ سے دعا کی، اے اللہ! جس نے بھی میری بیوی کو بگاڑا ہے اس کی بینائی ختم کردے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ اس سے قبل ایک عورت آئی تھی اور میری بیوی کو سکھا کر گئی تھی کہ تیرے شوہر کی امیر معاویہ کے پاس بہت قدر ومنزلت ہے اگر تم ان سے کہو تو بادشاہ ان کوایک خادمہ عنایت کردیں گے اور اس طرح تم خوش وخرم زندگی گزارو گی۔[1] ان کا بیان ہے کہ وہ عورت انہی کے گھر میں بیٹھی ہوئی تھی کہ اس کی بینائی چلی گئی اور وہ کہنے لگی کہ تم لوگوں کا چراغ کیوں بجھ گیاہے، دونوں میاں بیوی نے کہاکہ نہیں ، کہاں بجھاہوا ہے! وہ عورت فورا سمجھ گئی کہ یہ میرے ہی گناہ کا بدلہ ہے ، چنانچہ وہ اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے ابو مسلم کی طرف متوجہ ہوئی اور گڑگڑا کر کہنے لگی کہ آپ اللہ سے دعا کردیں کہ وہ میری بینائی واپس کردے ، آپ نے دوبارہ دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی واپس کردی۔
Flag Counter