Maktaba Wahhabi

189 - 379
میں بخوشی زندگی گزارتے ہیں کیونکہ اس وقت یہ نئی دلہن ہوتی ہے ، سب کی نظرالتفات اسی کے اوپر مرکوز ہوتی ہے، شوہر کی پوری توجہ بیوی کی طرف ہوتی ہے، اس وقت گھر میں کسی کی دال نہیں گلتی ، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیسے ہی ایک دوسرے کے ساتھ قربت ومحبت میں کمی آتی ہے اور شوہر اور افرادخانہ کی لاپرواہی اور بے توجہی سے ہر قسم کی عورتیں گھروں کا چکر لگاتی ہیں ، بہو کو ادھر ادھر کی باتیں سنا نے لگتی ہیں ، جیسا کہ عورتوں کی اپنی پرانی عادت ہے، تو بہو سمجھتی ہے کہ یہ عورتیں ہماری بہی خواہ ہیں اور اس میں وہ اپنی بھلائی تصور کرتی ہے، حالانکہ اس سے اس کا گھر تباہ وبرباد ہورہاہے اور انہی عورتوں کی وجہ سے بہو آہستہ آہستہ ساس ، سسر، دیور، دیورانی اور دوسرے اہل خانہ سے بدظن ہوجاتی ہے، حتی کہ ایک دن یہی عورتیں میاں اور بیوی کے درمیان بھی بدگمانی پیدا کرادیتی ہیں جس کا خمیازہ زندگی بھر دونوں میاں بیوی کو بھگتنا پڑتاہے ۔ شروع میں بتایا جاچکا ہے کہ عورت ان ہی عورتوں کو گھر میں آنے کی اجازت دے یا انہی لوگوں کی باتیں سنے جن کے بارے میں شوہر نے بتایا ہے کہ یہ عورتیں نیک اور پاکدامن ہیں ، عورت اگرشروع ہی سے ان باتوں پہ عمل کرے تووہ سدا خوش گوار زندگی بسر کرسکتی ہے اور اہل خانہ بھی اس کے ساتھ چین وسکون کے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔ یہاں ایک واقعہ بطور ثبوت کے لکھ رہا ہوں جس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ عورت کس طرح دوسری عورتوں کے بہکاوے میں آکر پھسل جاتی ہے۔ ابو مسلم خولانی ایک بہت صالح اور نیک انسان گزرے ہیں جو مستجاب الدعوات بھی تھے، ان کا معمول تھا کہ جب مسجد سے گھر کی طرف لوٹتے تو گھر کے باہروالے دروازہ کے پاس تکبیر کہتے تو ان کی بیوی بھی سن کر تکبیر کہتی ، جب گھر کے صحن میں داخل ہوتے تو وہاں بھی تکبیر کہتے ، یہ سن کر بیوی بھی تکبیرکہتی اور جب گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے دروازہ پر پہنچتے تو وہاں بھی اللہ اکبر کہتے تو عورت ان کا استقبال کرتی اور تکبیر کہتی ، لیکن ایک رات کی
Flag Counter