Maktaba Wahhabi

89 - 379
ر ہے ہیں آپ پر ہمارے ماں باپ قربان۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ اختیار دیا گیا بندہ تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ واقعی ہم سے پہلے آپ کی بات کو سمجھے تھے۔[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار کا واقعہ: ہجرت کے وقت جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ غار کے دہانے پہ پہنچے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! آپ مجھ سے پہلے غار میں داخل نہ ہوں اگر اس کے اندر کوئی چیز ہو تو آپ کے بجائے مجھے اس کی تکلیف پہنچے۔ چنانچہ وہ داخل ہوئے اور غار کو صاف کیا ، اس کے کناروں میں شگاف پایا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر اس سے بند کردیا، پھر ان میں سے دو باقی رہ گئے تو اس پر اپنا پیر رکھ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا کہ آپ تشریف لائیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے اور اپنا سر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گود میں سر رکھ کر سوگئے، اسی اثنا میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیر میں بچھو نے ڈنک ماردیا لیکن اس خوف سے کوئی حرکت نہیں کی کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگ نہ جائیں لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنسو گرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے کیا ہوگیا ہے اے ابوبکر! تو ابوبکرؓ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں ، مجھے بچھونے ڈنک ماردیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پر اپنا لعاب مبارک لگا دیا جس کی وجہ سے تکلیف جاتی رہی۔ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ صدقہ جمع کریں ، تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق صدقات جمع کیے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے مال کا نصف حصہ لاکردر بار نبوی میں جمع کردیا ، جب ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ اپنے اہل وعیال کے لیے کیا چھوڑے ہو تو آپ نے کہا کہ اپنی تمام جائداد کا نصف حصہ، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوتے ہیں کہ آج میں نیکی
Flag Counter