رکھ کر کہا کہ اے سواد سیدھے ہوجاؤ ، سواد نے کہا آپ نے مجھے تکلیف پہنچا دی، اللہ نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے آپ مجھے قصاص دیجئے ، آپ نے فوراً اپنا پیٹ کھول دیا اور فرمایا اے سواد! اپنا بدلہ لے لو ، سوادنے جھک کر آپ کے بطن مبارک کا بوسہ لیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آج لڑائی کا دن ہے اور امید ہے کہ میں شہید ہوجاؤں ، تو میں نے اس بات کو پسند کیا کہ آپ کے ساتھ میرا عہدیہ ہوکہ میرا چمڑا آپ کے چمڑے سے مل جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواد کے لیے خیر وبھلائی کی دعا کی اور اس کے بعد سواد شہید ہوگئے۔
۹۔ثوبان رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت:
ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خادم ثوبان رضی اللہ عنہ سے دن بھر غائب رہے ، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو ثوبان نے آپ سے کہا:
((أَوْ حَشْتَنِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔))
اے اللہ کے رسول! آ ج آپ نے مجھے وحشت میں ڈال دیا۔‘‘
اور یہ کہہ کر رونے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ محض اس وجہ سے رورہے ہو؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں اے اللہ کے رسول! بلکہ میں نے آپ کا اور اپنا ٹھکاناجنت میں یاد کیا اور وحشت کو یاد کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ۔))[1]
’’اے ثوبان! آدمی جنت میں اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔‘‘
|