Maktaba Wahhabi

187 - 379
’’جو عورت پانچوں وقت کی نماز ادا کرتی رہی ، رمضان کے روزے رکھتی رہی ، پاک دامن رہی اور شوہر کی فرماں برداری کرتی رہی تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے: ’’جو عورت اپنے خاوند کو خوش کرکے مرے گی جنت میں داخل ہوگی ۔‘‘[1] یہاں عورت یہ سوال کر سکتی ہے کہ عورتوں پہ اتنی ساری ذمہ داریاں کیوں ہیں ؟ تو اس کا جواب بڑے ہی آسان طریقہ سے دیا جاسکتاہے کہ شادی اور بیاہ کا اصل مقصد ومنشا یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو برائیوں سے بچالے، زناکاری وبدکاری سے بچ جائے، لیکن جب شوہر بیوی کو اس کام کے لیے بلائے تو انکار کردے تو اس سے شادی کا مقصدہی مفقود ہوجاتا ہے اور شوہر لامحالہ فواحش ومنکرات میں واقع ہوگا، اعتراض کرنے والی ایسی عورتوں کو اس آیت کریمہ کے اوپر غور وخوض کرنا چاہیے جس میں شوہروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ عورتیں تمہارے لیے مثل کھیتیاں ہیں ، ان کے پاس جس طریقہ سے آنا چاہو آؤ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ﴾ (البقرہ: ۲۲۳) ’’تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں ، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔‘‘ عورت وہی ہے جو دوسروں کی طرف سے شوہر کی توجہ والتفات کو روک دے اور اس کے دل میں خوشی ومسرت کا بحربیکراں پیدا کردے ۔ ۴۔بری عورتوں سے دوری : عورتوں کی فطرت وسرشت میں داخل ہے کہ وہ اپنی ہم جنسوں سے بہت زیادہ محبت وانسیت رکھتی ہیں اور تھوڑی ہی دیر میں ایک دوسرے سے گھل مل جاتی ہیں ، یہ کبھی نہیں ہو سکتا
Flag Counter