’’دو قسم کے شخص ایسے ہیں جن کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی: پہلا اپنے آقاسے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ واپس آجائے اور دوسری وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے یہاں تک کہ نافرمانی سے باز آجائے۔‘‘
بلا خاوند کا حق ادا کیے خدا کا بھی حق ادا نہیں ہوسکتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لاتؤدی المرأۃ حق ربہا حتی تؤدی حق زوجہا۔))[1]
’’کوئی عورت اپنے رب کاحق ادا نہیں کرسکتی جب تک کہ وہ اپنے خاوند کا حق ادا نہ کرے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَوْ کُنْتُ أَمْرًا أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ النِّسَائَ أَنْ یَّسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِہِنَّ لِمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَہُمْ عَلَیْہِنَّ مِنَ الْحَقِّ۔))[2]
’’اگر میں کسی کو کسی کا سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے عورتوں پرحق دیا ہے(لیکن اللہ کے علاوہ کسی کا سجدہ کرنا جائز نہیں ہے)۔‘‘
ان تمام قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں عورت بخوبی سمجھ سکتی ہے کہ اس پر شوہر کے کتنے عظیم حقوق ہیں اور اس پہ کاربند نہ ہونے پہ کتنی وعیدیں اور عقاب وسزا کی دھمکی آئی ہے، اسی طرح ان حقوق کے بجالانے سے دنیاوی اور اخروی فائدے بھی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْمَرْأَۃُ إِذَا صَلَّتْ خًَْسَہَا وَصَامَتْ شَہْرُہَا وَاحْصَنَتْ فَرْجَہَا وَاطَاعَتْ بَعْلِہَا فَلْتَدْخُلْ مِنْ أَیِّ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ تْ۔)) [3]
|