Maktaba Wahhabi

131 - 379
غم زدہ ماں کی طرف سے بیٹے کے نام ایک خط یہ درد انگیز جملے ایک ایسی مسکین ولاچار ماں کے دل سے نکل رہے ہیں جس کے لڑکے نے اپنی ماں کے احسانات کو فراموش کردیا، اس کی بچپن کی پرورش وپرداخت او ر خدمت و نوازش کو بھول گیا اور اس کے حق کی ادائیگی سے چشم پوشی کرلی، یہ کلمات کہتے ہوئے اس کے آنکھوں سے زار وقطار خون کے آنسو گر رہے ہیں ۔ وہ لکھتی ہے اے میرے لاڈلے! یہ ایک تکلیف دہ خط ہے، تیری ماں کی جانب سے، اسے لکھتے وقت مجھے شرم بھی آرہی ہے لیکن بہت ہی سوچ بچار اور انتظار کے بعد لکھ رہی ہوں ، آنکھوں کے آنسو قلم کو روک رہے ہیں لیکن دل کے اندر پنہاں درد وکرب قلم کو چلنے پہ مجبور کررہا ہے ۔ اے میرے جگر گوشے! تم اس عمر میں نادان نہیں ہو، زندگی کا ایک لمبا سفر طے کر چکے ہو ، تم ایک اچھے او ر عقل مند آدمی بن چکے ہو، عقل ودانش اور فہم وفراست کے اعلیٰ مقام پہ پہنچ چکے ہو ، اپنے احساسات وجذبات کے خود مالک ہو، برے اور بھلے کے مابین تمیز کر سکتے ہو، کھرے اور کھوٹے کے درمیان تفریق کرسکتے ہو، اپنے اور پرائے کو پہچان سکتے ہو، دوست اور دشمن کو سمجھ سکتے ہو، ایک دوسرے کے درد وتکلیف کو محسوس کرسکتے ہو ، میں اس خط کے ذریعے انہی باتوں کی طرف تمہاری توجہ مبذول کرانا چاہتی ہوں جسے تم فراموش کرچکے ہو، مجھ سے قطع تعلق کرچکے ہو اور مجھ سے اس قدردوری اختیار کرچکے ہو کہ قربت کی امید ہی نہیں ، اس لیٹر کے پڑھنے کے بعد یا تو میرے درد والم اور کرب واضطراب کا مداوا کرو ، میری مادریت اور شفقت کا حق ادا کرو ، یا اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے پھینک دو ، جیسا کہ اس سے قبل تونے میرے دل کو پارہ پارہ کردیا ۔ اے میرے لاڈلے! جب میں پچیس سال کی تھی، شب وروز آرام وراحت اور خوشی
Flag Counter