Maktaba Wahhabi

132 - 379
ومسرت کے ساتھ گزررہے تھے، لیکن میری زندگی میں وہ دن نہایت ہی خوش بختی اور سعادت مندی کا دن تھا جس دن نرس صاحبہ نے مجھے یہ خوش خبری دی کہ میں حاملہ ہوں ، میرے بچے! مائیں ہی ان چیزوں کو بخوبی سمجھ سکتی ہیں کہ ایک طرف سرور وانبساط کا دور شروع ہوتاہے تو دوسری طرف قلق واضطراب کا ، روزانہ جسمانی اور نفسیاتی کیفیات میں تبدیلیاں ہوتی ہیں ، اس جانفزا مژدہ کے بعد میں نے تجھے اپنے بطن میں بخوشی نو ماہ رکھا ، پریشانیوں کے ساتھ اٹھتی، پریشانیوں کے ساتھ سوتی اور پریشانیوں کے ساتھ سانس لیتی ، لیکن ان تمام صعوبتوں اور پریشانیوں کے باوجود میری شفقت ومحبت تیرے لیے کم نہ ہوئی بلکہ تیری محبت کے ساتھ دن گزرتے رہے، روزانہ تیرے دیدار کا شوق بڑھتا رہا، اے میرے بچے! ایک تکلیف کے بعد دوسری تکلیف اور ایک درد کے بعد دوسرا درد برداشت کرتی رہی اور تمہیں اپنے پیٹ میں اٹھاتی رہی، تیری حرکت اور وزن کی زیادتی سے خوش ہوتی، اگرچہ یہ بوجھ اٹھانا بہت ہی مشکل ہوتا، ان لمبی تکلیفوں کے بعد ایک ایسی رات کا فجر طلوع ہوا جس میں میں سوئی بھی نہیں بلکہ آنکھوں سے آنکھ بھی نہیں ملی اور مجھے ایسا درد وتکلیف اور ڈرو خوف لاحق ہواجسے نہ تومیں قلم کے ذریعے لکھ سکتی ہوں اور نہ ہی زبان سے بیان کر سکتی ہوں ، تکلیف اس قدر بڑھ گئی کہ رونے کی طاقت وقوت بھی سلب ہوگئی اور بارہا موت کا نظارہ بھی کیا ، ان تمام پریشانیوں اور مشقتوں کے برداشت کرنے کے بعد پیٹ کی تاریکیوں سے نکل کرتو نے دنیا کے اجالے میں قدم رکھا ، تیرے نکلنے کی تکلیف کے آنسو میری خوشی کے آنسو کے ساتھ مل گئے ، میرے تمام آلام ومصائب دور ہوگئے ، تمام زخم مندمل ہوگئے، بہت دکھ وتکلیف کے باوجود میں نے تجھے محبت بھری نظروں سے دیکھا اور تجھے خوب بوسہ دیا قبل اس کے کہ تیری آنکھوں سے ایک قطرہ پانی گرے۔ اے میرے جگر گوشے! دن گزرتے رہے، تیری عمر کی کتنی بہاریں گزر گئیں ، میں تمہیں اپنے دل کے تہہ خانے میں بٹھاتی رہی، اپنے ہاتھوں سے تجھے نہلاتی ، تیرے نرم وگداز بدن
Flag Counter