Maktaba Wahhabi

133 - 379
کی صفائی کرتی، پورے بدن کی مالش کرتی، تیرے ہاتھ پاؤں ، بدن کو محبت بھری نظروں سے دیکھتی اور فطری محبت سے انہیں چومتی، آنکھوں سے قریب کرتی، اپنے سینے سے چمٹالیتی، اس وقت تم روتے تو بار بار سینے سے لگاتی، تجھے چپ کرانے کی باربار کوشش کرتی۔ اے میرے بیٹے! میں نے اپنی گود کو تیرے لیے بستر بنادیا ، سینے کو تیرے لیے روزی کا ذریعہ بنا دیا، تیرے سونے کی خاطر میں پوری رات جاگتی رہی، دن بھر میں تیری خوشی کے لیے پریشانی اٹھاتی، ہر روز میری یہی خواہش ہوتی کہ تمہیں خوش دیکھوں اور ہر وقت میری سعادت اور خوش بختی اس بات میں ہوتی کہ تو کوئی چیز طلب کرے اور میں اسے تمہارے لیے حاضر کردوں ، دن ورات گزرتے رہے اور میں اسی حالت میں تیری ہر خدمت بجالاتی رہی، ایک خادمہ کی طرح جو خدمت میں کمی نہیں کرتی ، ایک دودھ پلانے والی عورت کی طرح جو دودھ پلانے سے گریز نہیں کرتی ، ایک گھر میں کام کر نے والی نوکرانی کی طرح جو کبھی سکون سے نہیں بیٹھتی کہ کب کسی چیز کی ضرورت پڑجائے، ایک چرواہے کی طرح جس کی نظریں اپنے ریوڑ سے کبھی اوجھل نہیں ہوتیں ، ایک استانی کی طرح جو سدا خیر وبھلائی، نیکی وسعادت اور فوز وفلاح کا درس دیتی ہے اور بری ونقصان دہ چیزوں سے روکتی ہے، اپنی تمام تر توجہات تم پہ مرکوز کرتی رہی، تمہاری اچھی تربیت وپرداخت کرتی رہی، دل وجان سے تمہاری خدمت کرتی رہی ، یہاں تک کہ تو جوان ہوگیا اور شادی کے قابل ہوگیا ، اس وقت مجھے اس بات کی فکر دامن گیر ہوئی کہ ایک اچھی سے بہو دیکھ کر تمہاری شادی کردوں ۔ والدین کی زندگی میں لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کا ایک اعلیٰ مقام ہے، بچوں کی شادی کے وقت انہیں اتنی زیادہ خوشیاں میسر ہوتی ہیں جنہیں ماں باپ ہی محسوس کرسکتے ہیں ، بیٹے کی شادی کے وقت اس لیے خوشی ہوتی ہے کہ گھر آباد ہوگیا اور لڑکی کی شادی کے وقت اس لیے خوشی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فریضہ کی ادائیگی ہو گئی اور ایک طرح سے سر کا بوجھ بھی اتر گیا ، بوجھ اس معنی میں کہ لڑکیوں سے زیادہ خطرات ہوتے ہیں کہ سماج ومعاشرہ
Flag Counter