Maktaba Wahhabi

324 - 379
اکثر و بیشتر ایسے لوگ وہ بچے ہوتے ہیں جو ٹوٹے پھوٹے گھرانوں میں پلے ہوتے ہیں ۔ کسی کی ماں کو باپ نے طلاق دے دی۔ [پھر ماں نے بھی دوسری شادی کرلی ] اور ان دونوں نے بچوں کا کوئی خیال نہیں کیا۔ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایسے بچے کسی تیسرے گھر میں پرورش پاتے ہیں ۔ تو نہ ہی انھیں ماں کی مامتا ملتی ہے اور نہ ہی باپ کی شفقت۔ ایسے ہی لوگ بکثرت اس عشق کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ لوگ پیار کے بھوکے ہوتے ہیں ۔ اس لیے بھی کہ بچوں کے اندر ماں باپ کی طرف سے پیار و محبت اور شفقت کی سیرابی سے انھیں نفسیاتی ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے۔ او رپھر اکثر و بیشترانسان ایسی آفات سے دور رہتا ہے۔ ۳۔حرام گانے ، اور گندی فلمیں : عشق کے پھندے میں گرفتار ہونے کے بڑے اسباب میں سے یہ خطرناک وسائل ہیں : گانے ، گندی فلمیں ، (گندہ لٹریچر وغیرہ ) جو کہ انسان کو فحاشی اور غلط تعلقات کی راہ پر لگاتے ہیں ۔ اکثر گانے اور فلموں کی بہت بڑی تعداد اسی موضوع سے متعلق ہوتے ہیں ۔ کتنے ہی گانے ہیں جو کہ محبوب اور معشوق کے موضوع پر ہیں ۔ جن میں صرف عشق و محبت کی باتیں ہوتی ہیں اور عاشق یا معشوق کے حالات بیان کیے جاتے ہیں ۔ اس دور میں فلموں میں جدید ترین ٹیکنالوجی ذرائع کواستعمال کرتے ہوئے عشاق کے قصے خوبصورت بناکر پیش کیے جاتے ہیں ۔ ان قصوں کے لکھنے کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔ جنہیں اداکار اپنی اداکاری کے رنگ سے رنگتے ہیں ۔ موسیقار اس میں موسیقی کا زہر گھولتے ہیں ۔ گلوکار اوردوسرے اپنے کلمات اور جملوں سے زہر افشانیاں کرتے ہیں ۔ نتیجہ میں ایک ایسا زہر مرکب تیار ہوجاتا ہے جسے دیکھنے والے عشق و محبت کو ہی سب کچھ سمجھنے لگتے ہیں ، اوران چیزوں کو اپنی عملی زندگی میں لانا چاہتے ہیں جو کچھ وہ دیکھتے یا سنتے ہیں ۔ ان روایات ، کہانیوں اور فلموں نے ہماری نوجوان نسل (لڑکوں اور لڑکیوں ) کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، اورانھیں عشق کے مرض میں مبتلا کردیا ہے۔ اب ہی نوجوان اپنے
Flag Counter