۷۔ صبر
بے شک صبر کا انجام بہت ہی خوبصورت اور عمدہ ہوتا ہے۔ کامیابی صبر کے ساتھ ہے، اور اس وقت اگر انسان صبر کا کوڑا گھونٹ بھر لے تو یہ آخرت میں جہنمیوں کا گندا خون اور پیپ پینے سے بہت ہی بہتر ہے۔ والعیاذ باللہ۔
۸۔ مجاہدۂ نفس:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ (العنکبوت :۶۹)
’’اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انھیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے یقینا اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے۔ ‘‘
۹۔ ثقہ لوگوں سے مشورہ :
جو انسان مشورہ کرتا ہے وہ نہ ہی ناکام ہوتا ہے ، اورنہ ہی کبھی اسے ندامت اٹھانا پڑتی ہے۔ جس انسان پر یہ عشق کی مصیبت آجائے تواس پر واجب ہے کہ اپنے بھائیوں کی آراء اوران مشوروں کو قبول کرے جن سے اس مصیبت کا مقابلہ کیا جانا ممکن ہو۔
اپنے نیکو کار و صالحین بھائیوں سے مدد طلب کرے۔ جو اسے صحیح معنوں میں خیر خواہی کا حق ادا کرتے ہوئے نصیحت کریں ، اور اسے اس شرعی راستے کی طرف رہنمائی کریں جس پر چلتے ہوئے اس بیماری سے نجات حاصل کرنا ممکن ہو۔
سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ عشق کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’اللہ کی قسم ! یہ بہت بڑا فتنہ اور بہت بڑی آزمائش ہے جس نے نفوس کو غیر اللہ کا غلام بنادیا، اور دلوں پر قبضہ کرلیا جس کی وجہ سے ان کو انتہائی رسوائی کا عذاب ہو رہا ہے، اور عشق اور توحید کے درمیان جنگ چھیڑ دی ہے اور عشق ہر بھٹکے ہوئے شیطان کی راہ پر چلنے کی دعوت دیتا ہے۔ پس عشق کی وجہ
|