’’ہر بچہ اپنے عقیقہ سے وابستہ ہے، ساتویں روز اس کے نام سے عقیقہ کیا جائے گا، اس کا سر منڈایا جائے گا اور نام تجویز کیا جائے گا۔‘‘
دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بالوں کو اذیٰ سے تعبیر کر کے صاف کرنے کا حکم دیاہے، فرمایا:
((وَأَمِیْطُوْا عَنْہُ الْأَذَی۔))[1]
’’اور اس نومولود سے تکلیف کودور کرو ۔‘‘
متعدد اہل علم نے اذی سے مراد بال لیے ہیں ۔ نومولود کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا فَاطِمَۃ احْلِقِی رَأْسَہُ وَتَصَدَّقِی بِزِنَۃِ شَعْرِہِ فِضَّۃً قَالَ فَوَزَنَتْہُ فَکَانَ وَزْنُہُ دِرْہَمًا۔))[2]
’’اے فاطمہ! اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کردو جب حضرت فاطمہ نے ان بالوں کا وزن کیا تو وہ ایک درہم سے کچھ کم نکلا۔‘‘
لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے معاشرہ میں ان سنتوں پہ اکثر لوگ عمل نہیں کرتے ہیں ، بچے کے بال اس لاڈ وپیار کی وجہ سے نہیں مونڈواتے ہیں کہ بچے کے بال بڑے ہونے کی وجہ سے خوبصورت لگتے ہیں اور کچھ لوگ یہ بہانہ بناکر نہیں مونڈواتے ہیں کہ بچے کا سر نرم ونازک ہوتاہے ، لیکن یہ ساری باتیں یا تو شریعت سے لاعلمی کی بنا پر ہوتی ہیں یا پھر شریعت کی پابندی میں سستی کی بنا پر اور یہ دونوں باتیں نقصان دہ اور پرخطر ہیں ۔
۵۔نام تجویز کرنا :
بچے کی ولادت کے ساتویں دن کے اندر اندر نام رکھ دینا چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولادت کے روز بھی نام تجویز فرمایا ہے، لیکن زیادہ سے زیادہ سات دن کی مہلت دی ہے،
|