Maktaba Wahhabi

216 - 379
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وُلِدَ لِی اللَّیْلَۃَ غُلَامٌ فَسَمَّیْتُہٗ بِاسْمِ اَبِی اِبْرَاہِیمَ۔))[1] ’’آج رات میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں نے اپنے والد ماجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام پر اس کا نام رکھ دیاہے ۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: ((عَنْ أَبِی مُوسَی رضی اللّٰه عنہ قَالَوُلِدَ لِی غُلَامٌ فَأَتَیْتُ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَسَمَّاہُ إِبْرَاہِیمَ۔)) [2] ’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کا نام ابراہیم تجویز فرمایا۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو گھٹی دیتے ہوئے اس کا نام عبد اللہ تجویز فرمایا ، ظاہر ہے کہ گھٹی پہلے دن ہی دی جاتی ہے، ہاں ساتویں روز نام رکھنے کی احادیث بھی موجود ہیں : ((أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَمَرَ بِتَسْمِیَۃِ الْمَوْلُودِ یَوْمَ سَابِعِہِ وَوَضْعِ الْأَذَی عَنْہُ وَالْعَقِّ۔)) [3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ساتویں روز بچے کا نام رکھ دیا جائے، اس کے بال اتروادیے جائیں اور اس کا عقیقہ کردیا جائے۔‘‘ والدین کے اوپر لازم ہے کہ بچے کا ایسا نام رکھیں جو ظاہری اور معنوی اعتبار سے شرعی تقاضوں کے مطابق ہو، ایسا نام جس کا اچھا معنی ہو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ
Flag Counter