Maktaba Wahhabi

217 - 379
پسندیدہ نام عبداللہ اور عبد الرحمن ہیں ، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کے عبد کے اضافے سے نام رکھنا بھی بہترین نام ہے، اللہ اور الرحمن، اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام ہیں ، باقی سارے صفاتی نام ہیں ، قرآن کریم اور حدیث نبوی سے ثابت انبیائے کرام کے نام بھی رکھے جاسکتے ہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور صلحائے عظام کے ناموں اور ان کے علاوہ ہر وہ نام رکھنا درست ہے جو احادیث میں بذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع نہیں کیے گئے ہوں اور ان کے اچھے اور عمدہ معنی پائے جاتے ہوں ، اسی طرح بچوں کے نام کنیت والے بھی رکھ سکتے ہیں ، کیونکہ ایسے نام سے بچوں کو جب پکارا جاتاہے تو وہ فرط مسر ت سے جھو م اٹھتے ہیں اور ان کے سامنے یہ حقیقت باور ہوتی ہے کہ بڑے ہمیں ادب واحترام سے پکار تے ہیں اور اس سے بچوں کے اندر بلند کرداری ، اعلیٰ ظرفی اور علو ہمتی کا احساس بھی پیدا ہوتاہے ۔ لیکن ایسے نام جن سے شرکیہ مفہوم واضح ہو، رکھنا جائز نہیں ہے ، جیسے عبد العزیٰ، عبدالکعبہ ، عبد العلی، عبد الرسول ، عبد النبی، عبد الحسین، نبی بخش، پیراں دتہ، پیر بخش ، سالار دت اور عبد نبی وغیرہ۔ اسی طرح ایسے نام جن سے غیر مسلموں کے ناموں کا شبہ ہوتاہے، نہ رکھے جائیں ، لڑکوں کے نام جیسے سورج اورکرن وغیرہ اور لڑکیوں کے نام جیسے قسمت ، ریکھا اورنیہا وغیرہ ۔ اسی طرح بعض لوگ پیار ومحبت سے بچوں کو عرفی ناموں سے پکارتے ہیں اور اس کے دوسرے نام بھی رکھتے ہیں لیکن پہلے نام کو ہی زیادہ استعمال کرتے ہیں جسے لوگ جانتے ہیں ، ایسے نام رکھنا صحیح نہیں ہے ، جیسے منا ، چنا ، جھنا ، لڈو ، گڈو اورپپو وغیرہ۔ اسی طرح بعض لوگ ناموں کو بگاڑ کر پکارتے ہیں یا جب کسی سے ناراض ہوتے ہیں توحقارت سے ناموں کو اصلی ہیئت سے بدل کر نام کے آخر میں ’’وا ‘‘اور’’ یا‘‘ بڑھا دیتے ہیں ، مثلاً عبد الرحمن سے عبد الرحمنوا، سلیم سے سلیموااور جمیلۃ سے جمیلیا ، اس طرح ناموں کو بگاڑ کر پکارنا بھی درست نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو نازیبا القاب اوربرے ناموں سے پکارنا
Flag Counter