Maktaba Wahhabi

99 - 379
اجیرن بنتی ہے، نہ دکھ وتکلیف کا سامنا کرتے ہیں ، بلکہ یہ ایسا نقصان ہے جس کی تلافی ہوسکتی ہے، جس میں نہ کوئی شرم وعار ہے اور نہ ہی کوئی دقت وتکلیف ، لیکن جو کام ہم دینی اعتبار سے کر رہے ہیں ، جس پہ عذاب وسزا کا انحصار ہے، جس کے لیے ہماری تخلیق ہوئی ہے، یہ مختصر سی زندگی ہمارے لیے دار العمل ہے، اس میں ہم جو عمل کریں گے اسی کے مطابق ہماری اخروی زندگی بنے گی، اب ہمیں انہی کاموں کو انجام دینا ہے جو ہماری کامیابی اور سرخروئی کا سبب بنیں اور ان کاموں کو اسی طرح انجام دینا ہے جیسے کرنے کا قرآن وسنت ہمیں بتلا رہے ہیں ، جب نیک اعمال کی بات آتی ہے تو ہماری طاقت وقوت جواب دے بیٹھتے ہیں ، ہماری عقلیں کام نہیں کرتیں اور ہم دینی معاملات کے بارے میں جانکاری حاصل نہیں کرتے ، قرآن وحدیث کے اوپر غور وفکر نہیں کرتے ، جو نیک اعمال ہم کرتے ہیں ان کی چانچ ، پڑتال کی چنداں ہم ضرورت محسوس نہیں کرتے ، بلکہ دینی معاملات کودین کے ٹھیکہ داروں ، نام نہاد ملاؤں اور علمائے سوء کو دے دیتے ہیں ، پیروں ، ولیوں ، قبر پرستوں اور گدی نشینوں کو سپرد کر دیتے ہیں ، اب وہ جو کام کرنے کو کہہ دیں اسے ہم کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں ، پھر اگر کوئی عالم حق ان چیزوں سے منع کرتا ہے تو الٹے اس پہ برس پڑتے ہیں اور اسے برا بھلا کہنے لگتے ہیں ، حالانکہ جب دنیاوی معاملات میں کوئی اختلاف ہوتاہے تو فوراً اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اس کی تحقیق شروع کردیتے ہیں ، لیکن جب دین کے معاملات میں اختلاف ہوتاہے تو اپنے ملاؤں اور اماموں کے پیچھے دوڑتے ہیں ، ہم کیوں نہیں قرآن وحدیث کے پیچھے دوڑتے ہیں تاکہ ہمیں صحیح اور درست حل دستیاب ہو اور پھر ہمیں کوئی اختلاف کی نظروں سے نہ دیکھے، جب بھی کسی معاملہ میں اختلاف ہوتاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں حق وناحق دونوں پہلو ہیں ، اس وقت ہمار ا فریضہ بنتا ہے کہ ہم عامیانہ اور تعصبانہ تقلید کی عینک اتار کر تحقیق و توضیح کے لیے قرآن وحدیث کی طرف رجوع کریں اور رطب ویابس کے مابین تفریق کرکے صحیح چیز پہ عمل کریں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter