Maktaba Wahhabi

71 - 379
((مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ۔))[1] ’’جو ہمارے دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کرے جو ہمارے حکم کے مطابق نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ مردود کا معنی واضح ہے یعنی ناقابل قبول اور بلا فائدہ اور ظاہر سی بات ہے جوعمل بلا فائدہ ہو وہ کس کام کا اور شریعت کے اندر بلا فائدہ کا مفہوم بدعت ہی ہے جو بجائے فائدہ کے نقصان دہ ہے، ایسے غیر مشروع اعمال کرنے والے افراد کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے جب کہ وہ حوض کوثر پہ اپنے امتیوں کو پانی پلارہے ہوں گے جب ایسے بدعتی لوگ آپ کے قریب جائیں گے تو وہاں فرشتے کہیں گے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے بعد ان لوگوں نے دین میں کیسی کیسی نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: ((سُحْقًا سُحْقًا۔)) ’’مجھ سے دور ہوجاؤ، مجھ سے دور ہوجاؤ ۔‘‘ دین میں بدعتیں ایجاد کرنے والے ہوشیار ہوجائیں جسے وہ کار ثواب سمجھ کر انجام دیتے ہیں اس دن انہیں سارے لوگوں کے سامنے شرمندہ گی اٹھانی پڑے گی اور جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔))[2] ’’جو مجھ پہ جان بوجھ کر جھوٹ بولتا ہے وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔‘‘ میں محو حیرت ہوں کہ لوگ دنیا میں بدعا ت وخرافات ایجاد کرکے جہنم کی رسید خود اپنے ہی ہاتھوں کیوں کاٹ رہے ہیں ۔ میں عرض کر رہا تھا کہ رمضان کریم کا مبارک مہینہ تھا ، اسی مہینہ میں مجھے گجرات جانے کا موقع ملا، میں پہلی بار اتنے دور سفر پہ گیا تھا ، صرف کتابوں میں بریلیوں کے بارے میں پڑھتا
Flag Counter