Maktaba Wahhabi

72 - 379
تھا لیکن جب وہاں گیا تو بالمشافہ اور عینی مشاہدہ بھی کرلیا ، ساتھیوں کا روم مسجد سے قریب ہی تھا ، میرے ساتھی حنفی المسلک تھے، میں تنہا اہلحدیث تھا ، جب فجر کی نماز کے بعد ذکر واذکار کا سلسلہ ان لوگوں نے شروع کیا تو میں سن کر دنگ رہ گیا اور فرط حیرت سے ساتھیوں سے پوچھنے لگا کہ یہ ذکر واذکار کے نئے طریقے کہاں سے آگئے، میں تو جامعہ ابن تیمیہ میں سات سالوں تک زیر تعلیم تھا اور وہیں سے سند فراغت بھی حاصل کیا، ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ جب بھی جامعہ تشریف لاتے تھے فجر کی نماز کے بعد روزانہ درس قرآن دیتے تھے لیکن انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ہمارے عزیز طالب علموں اور ساتھ بیٹھے ہوئے محترم اساتذہ کرام آؤ میں اور آپ لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر اللہ کا ذکر واذکار کرلیں ، لاؤڈاسپیکر میں اور وہ بھی بآواز بلند ، کیونکہ اس میں زیادہ اجر وثواب ہے لیکن میں کیا بتاؤں میں نے ساتھیوں سے کہا کہ میں اس مسجد میں جارہاہوں اور سب سے پہلا جو کام کروں گا، وہ یہ ہوگا کہ میں اس مائک کی تار توڑ دوں گا، اس کے بعد جو ہو گا وہ دیکھا جائے گا، ساتھیوں نے کہا دیکھو! ہم لوگوں کے لیے مشکل پیدا نہ کرو، تم کو چند دنوں یہاں رہنا ہے رہ لو، پھر جب ممبئی واپس جاؤ گے تو وہاں بھی اس کا نظارہ کر لینا، میں نے کہاکہ ممبئی میں تو صرف درود وسلام ہوتا ہے یہ تو ممبئی والے بریلیوں سے بھی دس قدم آگے بڑھ گئے ہیں ، میں انہیں کہوں گا کہ ممبئی والے تمہارے بریلوی برادران اس طرح اللہ، اللہ، بروزن رام رام جیسے راگ نہیں الاپتے ہیں ۔ بہر صورت میں اس مسجد کی مائک سے زوردار ذکر واذکار کی آوازیں سنتا رہا اور میرے ساتھی مجھے روکتے رہے ، ذکر واذکار کا یہ نیا طریقہ تھا، پورے نمازی ایک ساتھ کھڑے ہوکر کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا ورد کر رہے تھے ، مائک میں بلند اور بیک آواز ہوکر کبھی لَا اِلٰہَ کا ورد کرتے اور چند منٹوں تک یہ سلسلہ چلتا ، پھراِلَّا اللّٰہُ کا ورد ہوتا اور یہ بھی چند منٹوں تک چلتا ، پھر پورے کلمہ کا ورد ہوتا ، میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، یہ تو ویسا ہی ہے جیسے مندروں میں سادھو رام ، رام پکارتا ہے لیکن سادھو میں اور ان میں اتنا فرق ہے کہ سادھو اکیلے ہی پکارتا ہے
Flag Counter