Maktaba Wahhabi

162 - 379
روز بروز بڑھتا ہی رہتا ہے خاندان در خاندان سلگتا رہتا ہے اور ایک دن جوالا مکھی بن کر سارے افراد کو تباہ وبرباد کردیتی ہے، ہمارے دنیاوی مشاہدے اور تجربے بتلاتے ہیں کہ اپنوں سے دشمنی رکھ کر اپنی ہی خوشی کو نیلام کر ناہے، اپنے ہرے بھرے چمن کے پھولوں کو اپنے ہی ہاتھوں مرجھا دینا ہے، گلستان راحت کے پتوں کو اپنے ہی ہاتھوں توڑنا ہے، غیرلوگ وقتی طور پہ دشمنی پہ اترآتے ہیں اور ہلکی جھڑپ کے بعد ابد الآباد تک کے لیے جد ا ہوجاتے ہیں لیکن اپنے لوگ آستین کے سانپ بن جاتے ہیں اور آہستہ آہستہ ڈستے ہیں ، چیخنے اور چلانے کا موقع بھی نہیں دیتے اور خاندان در خاندان نفرت کی زہر بوتے رہتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتاہے کہ اس کے مال ودولت پہ طاقت وقوت اور ظلم وجورسے قابض ہو جاتے ہیں ، رشتہ داروں کے اندر اکثر نااتفاقیاں مال ودولت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ، مال ودولت کے ہونے کی وجہ سے ہی ہمارے اوپر بہت ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ، جن کا ذمہ دار مفلس وقلاش رشتہ دار نہیں ہوتا ہے، اگر مفلس و غریب رشتہ دار اپنے رشتہ داروں سے بے تعلقی کرتا ہے تو سماج ومعاشرہ میں اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے، کیونکہ وہ غریب ہے، اپنے لوگوں کو کوئی نفع ونقصان نہیں پہنچا سکتاہے لیکن جو مال دار ہے اس کے اوپر تمام لوگوں کے حقوق عائد ہوتے ہیں ، جن کی پاسداری کرنا اس کا حقیقی فریضہ ہے، ان سے پہلو تہی کرنا اس کے لیے جائزنہیں ہے، مال دار رشتہ داروں کو اپنے سکون وراحت اور اجر وثواب کے لیے صلہ رحمی کرنی چاہیے، اس سے دلی کثافتیں دور ہوتی ہیں ، مال ودولت سے رشتہ کم ہوتاہے، اللہ تعالیٰ کے عطیہ پر صبر وشکر کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دنیا وآخرت میں عزت وشہرت اور کامیابی وکامرانی کا ذریعہ بنتی ہے ۔ جو لوگ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرتے ہیں وہ سدا خوش رہتے ہیں ، ان کے مال ودولت اور روزی ، روٹی ، عزت وشہرت میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوتی ہے، اللہ کی دولت میں برکت وبڑھوتری ہوتی ہے، تواضع وانکساری اور صدقہ وخیرات کرنے، غریبوں اور مفلسوں
Flag Counter