Maktaba Wahhabi

96 - 379
ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے اور اس کے بین بین کوئی راہ نکالیں ، یقین مانو کہ یہ سب لوگ اصلی کافر ہیں اور کافروں کے لیے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے۔‘‘ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo﴾ (النور:۶۳) ’’سنو! جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب پہنچے۔‘‘ اتباع سنت کا حکم خود اللہ تعالیٰ دے رہا ہے ، ارشاد ربانی ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo﴾ (آل عمران:۳۱) ’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابع داری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اورتمہارے گناہ معاف فرمادے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابع داری ہی اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہی کرتے اور کہتے تھے جو اللہ کا حکم ہوتا تھا ، بلا حکم الٰہی کے نہ وہ کچھ بولتے تھے اور نہ کرتے تھے ، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰیo﴾ (النجم:۳-۴) ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ، وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔‘‘ اگر ہم صرف زبانی طور پہ محبت رسول کا دعویٰ کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن
Flag Counter