Maktaba Wahhabi

53 - 379
کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ کفار انہیں رسیوں سے باندھ کر مکہ کی گلیوں ، کوچوں میں گھسیٹتے، کبھی تپتی ریت پر اوندھے منہ لٹاکر اوپر پتھروں کا ڈھیر لگا دیتے اور کہتے کہو! میرار ب لات اور عزیٰ ہے، لیکن حق کے یہ شیدائی ہر بار ایک ہی بات کا نعرہ لگاتے ’’احد، احد‘‘ اللہ ایک ہے اللہ ایک ہے۔ ۳۔ آل یاسر بنو مخزوم کے غلام تھے ، حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کو ضعیف العمری کے باوجود کفار لوہے کی زرہ پہنا کر تپتی زمین پر لٹا دیتے اور پاس کھڑے ہوکر قہقہے لگاتے اور کہتے محمد کے دین کا مزہ چکھو، ان کے شوہر حضرت یاسر رضی اللہ عنہ اور بیٹے عمار رضی اللہ عنہ کی پشت کو آگ سے داغا جاتا، پانی میں غوطے دیے جاتے، لوہے کی زرہیں پہناکر جلتی ریت پر لٹا دیا جاتا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کا ظلم وستم اور غریب الوطن آل یاسر کا صبر وثبات دیکھا تو فرمایا: ((فَاصْبِرُوْا یَا آلِ یَاسِرَ اِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّۃ۔)) ’’اے آل یاسر! صبر کرنا تمہارے ساتھ جنت کا وعدہ ہے ۔‘‘ ایک دن بوڑھی سمیہ رضی اللہ عنہا دن بھر کی سختیاں برداشت کرنے کے بعد شام کو گھر لوٹیں تو بدبخت ابو جہل نے انہیں گالیاں دینی شروع کردیں ، غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو اپنا برچھا حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کو دے مارا وہ اسی وقت زمین پر گر پڑیں اور جان جان آفریں کے سپرد کردی، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ۴۔ حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ مکہ میں ام انمار بنت سباع الخزاعیہ کے غلام تھے، اسلام لانے کے جرم میں کفار ان کے کپڑے اترواکر دہکتے انگاروں پر لٹادیتے اور سینے پر بھاری پتھر کی سل رکھ دیتے اور کبھی کوئی آدمی اوپر چڑھ کر بیٹھ جاتا تاکہ کروٹ نہ بدل سکیں ، حضرت خباب رضی اللہ عنہ کا جسم انگاروں پر جلتا رہتا حتی کہ خون اور پیپ جسم سے رس رس کر انگاروں کو ٹھنڈا کرتی، کبھی ام انمار حضرت خباب کو لوہے کی زرہ پہنا کر دھوپ
Flag Counter