Maktaba Wahhabi

54 - 379
میں لیٹا دیتی اور کبھی گرم لوہے سے آپ رضی اللہ عنہ کا سر داغتی، حضرت خباب رضی اللہ عنہ مسلسل کفار کے اس بہیمانہ ظلم کا نشانہ بنے رہے حتی کہ آپ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ چلے گئے۔ ۵۔ عبد العزیٰ بن نہم یتیم تھے ، چچا نے بڑی محنت وشفقت سے پرورش کی، لیکن جب مسلمان ہوئے تو چچا غضبناک ہوگیا، کہنے لگا نیا دین چھوڑ دو ورنہ تمہاری ساری جائداد اور مال ومتاع چھین لوں گا، عبدالعزیٰ نے جواب دیا چچا جان! میری جان بھی چلی جائے تو اب یہ دین نہیں چھوڑوں گا ، چچا نے وہی کھڑے کھڑے بدن کے کپڑے اتروالیے ، صرف ایک لنگوٹی رہنے دی ، ماں کے پاس آئے تو وہ دیکھ کر بے تاب ہوگئی، جسم ڈھانکنے کے لیے چادر دی، عبدالعزیٰ نے چادر کے دو ٹکڑے کیے، ایک اوپر لیا اور ایک نیچے باندھا اور خالی ہاتھ پیدل مدینہ منورہ کا رخ کر لیا ، طویل اور پر صعوبت سفر طے کرنے کے بعد مدینہ منورہ پہنچے، نماز فجر کے بعد دربار رسالت میں حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون ہو! عرض کیا عبدالعزیٰ ہوں ، اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں گھر بار چھوڑ کر آیا ہوں ، اسلام لانا چاہتا ہوں ، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج کے بعد تم عبدالعزی نہیں ، عبد اللہ ہو اور تمہارا لقب ذو البجادین (دوچادروں والا) ہے، آئندہ تم ہمارے قریب ہی رہوگے، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اصحاب صفہ میں شامل ہوکر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں دنیا کی ساری محبتوں سے بے نیاز ہوگئے۔ ۶۔ جنگ احد میں شریک ہونے سے پہلے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے مل کر اپنی اپنی دعا مانگی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی یااللہ! جب میرا دشمن سے مقابلہ ہوتو میرا سامنا کسی بہادر جنگجو کافر سے ہو، ہم دونوں زور آزمائی کریں حتی کہ مجھے دشمن پرغلبہ حاصل ہو اور میں اسے قتل کردوں ، حضرت سعد کی
Flag Counter