نیکی، صالحیت اور پارسائی پہ فخر کرتے ہیں ، حالانکہ آپ کا بچہ نیند کی نہیں بلکہ آگ کی آغوش میں ہے، کل قیامت کے دن آپ کو بھی اپنے ساتھ کھینچ کر جہنم کی آگ میں ڈلوائے گا ، یہی سے ہماری کاہلی وسستی کی کارستانیاں جنم لیتی ہیں ، جن کی سدھار واصلاح کی کوشش ہمارے مبلغین اسلام عمر بھرکرتے ہیں لیکن اس کی پرتی نہیں ہوپاتی ۔
جب تک ہم بچوں کو شروع ہی سے اسلام کا پابند نہیں بنائیں گے، نماز کا عادی نہیں بنائیں گے اور بذا ت خود اس کی ٹریننگ نہیں دیں گے، اس وقت تک بچے اپنی مرضی اور خوشی سے نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں ، ہمیشہ انہیں کوئی نہ کوئی نماز کی تلقین کرنے والا چاہیے۔
بچوں کی تربیت میں نماز کی تعلیم دینا ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ اسلام میں اصل چیز نماز ہے، نماز کے بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی نماز کے بغیر کوئی عمل صالح، بارگاہ ایزدی میں شرف قبولیت کو پہنچتاہے ۔بچوں کو نماز کا عادی کیسے بنائیں ، اس سے تمام وہ والدین واقف ہیں جو نماز پڑھتے ہیں لیکن جو والدین نماز نہیں پڑھتے ہیں وہ پہلے نماز پڑھنا شروع کردیں ، انہیں خود سمجھ میں یہ بات آجائے گی کہ بچے کیسے نماز کے عادی بنیں گے لیکن پھر بھی میں اپنی دینی تربیت اور دینی تعلیم کے مطابق چند تجاویز پیش کرتاہوں ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچپن ہی سے نماز پڑھتا ہوں لیکن پورے یقین واعتماد سے نہیں کہہ سکتا کہ میں پنج وقتہ نمازیں اہتمام سے ادا کرتاتھا ، لیکن اتنا ضرور ہے کہ میں بچپن سے ہی نماز پڑھنے کا عادی ہوں ، (اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو پابندی کے ساتھ نماز قائم کرنے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین) اس کی وجہ یہ تھی کہ میری والدہ محترمہ نماز کی بہت پابند تھیں اور آج بھی بحمدللہ ہیں ، (اللہ ان کی نماز کو اور سب کے والدین کی نمازوں کو قبول فرمائے اور مرنے کے بعد انہیں جنت الفردوس میں داخل کرے ، آمین) اور آپ سبھی جانتے ہیں کہ بچوں کی تربیت میں ماں کا ہاتھ سب سے زیادہ ہوتاہے، بچہ ماں سے زیادہ قریب رہتا ہے، ماں کے شیریں دودھ سے سیراب ہوتاہے، جس کی وجہ سے بچہ ماں کے اخلاق وعادات سے بہت
|