نماز کی تعلیم دینا ہے، جب والدین اس سے سستی وغفلت برتیں گے تو اس کا انجام کار یہی ہوگا کے بچے بھی اس سے غفلت برتیں گے اور نماز پڑھنے سے کترائیں گے۔
اسلام غیر مسلموں کو دعوت وتبلیغ دینے کا حکم دیتا ہے لیکن آج افسوس کا مقام ہے کہ آج اسلامی دعوت وتبلیغ اوراس کے پھیلانے والوں کی تمام تر کوششیں خود اپنے ہی مسلمان بھائیوں میں گھر کر رہ گئیں ہیں ، وہ مسلمان جسے دوسروں کے لیے پیدا کیا گیا تھا ، اپنوں ہی کے اندر اپنی تمام تر لیاقتیں اور صلاحتیں صرف کررہا ہے ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ (آل عمران:۱۱۰) کے ذریعے غیروں کی رشد وہدایت اور فلاح وبہبود کے لیے نکالا گیا تھا لیکن اسے آج اپنے ہی مسلمان بھائیوں سے فرصت نہیں ہے، آخر اس کے کیا اسباب وعوامل ہیں کہ خود مسلم جماعتیں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو دین اسلام پہ لانے کی جد وجہد کررہی ہیں ، نماز پڑھنے کی تلقین کررہی ہیں ، اسلام اور نیک اعمال کی طرف دعوت دے رہی ہیں ۔
ان سارے سوالوں کے جوابات ہمارے پاس موجود ہیں ، ان کی تجاویز خود ہمارے ذہنوں میں مرکوز ہیں ، ابھی مذکورہ حدیث میں ذکر ہوا کہ نبی ٔبرحق، ہادی ٔاعظم، رحمت للعالمین ، سرور کائنات، محسن انسانیت، دین ومذہب کے عظیم داعی ومبلغ ، بچوں کے نفسیات کا علم رکھنے والے، تربیت وپرورش کے ماہر، بچوں کے عظیم ڈاکٹر وطبیب اور وہ خود اللہ تعالیٰ کے تربیت یافتہ، والدین اور ذمہ داران قوم وملت کو حکم دے رہے ہیں کہ جب تمہارے بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز کا حکم دو اورجب اس کی ادائیگی میں غفلت وسستی برتیں تو انہیں مارو، کہاں ہیں وہ والدین اور کہاں ہیں وہ ماہر تعلیمات ونفسیات؟ بچہ سورہا ہے اور نماز ہورہی ہے، اسے اس وجہ سے نہیں جگایا جاتاہے کہ بہت تھکا ہوا ہے، اسے جی بھر کے سو لینے دو، کیا کوئی یہ پسند کرسکتا ہے کہ گھر میں آگ لگی ہوئی ہواور اسے بجھائے بغیر مسجد میں چلا جائے، آپ کا بچہ کمرے میں سویا ہواہے او رآپ خراماں ، خراماں مسجد کی طرف چلے جارہے ہیں ، اپنی
|