کلاس سے فرار ہوجاتے ہیں ، لیکن وہی بچے جو ہوم ورک پابندی کے ساتھ کرتے ہیں وہ کلاس روم میں بلا خوف وتردد بیٹھتے ہیں اور استاد کے آتے ہی اپنے ہوم ورک کی کاپی فوراً بڑھا دیتے ہیں بلکہ بسا اوقات ایسے بچے ہوم ورک کی تصحیح میں سبقت سے کام لیتے ہیں اور یہ وہی بچے ہوتے ہیں جن کے والدین ان پہ گہری نظر رکھتے ہیں ، ان کے ہر کام کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں ، یہی وقت ہوتا ہے جس میں بچے تعلیم سے کلی طور پہ دلچسپی لیتے ہیں یا والدین کی لاپرواہی کی وجہ سے پڑھنے سے جی چراتے ہیں ۔
بچے جب ابتدائی تعلیم میں ہوں تو ان پر گھریلو ذمہ داریوں کا زیادہ بوجھ نہ ڈالیں بلکہ انہیں ہر ممکن طریقہ سے کتاب سے جڑنے کا موقع دیں ، گھر کے اندر بھی ایسی دینی معلومات ، اسلامی قصے اورکہانیوں ، اسلامی نعت ونظم، اور پہیلیوں کی کتابیں رکھیں اور ان کتابوں کو ایسی جگہوں پہ رکھیں جو ان کی نظروں کے سامنے ہوں اور کبھی خود بھی ان کو لے کر پڑھیں تاکہ بچے بھی اس کے پڑھنے کے عادی ہوں ، کیونکہ بچے وہی کام ذوق وشوق سے کرتے ہیں جسے ان کے والدین کرتے ہیں ، کبھی کبھی ان کا خود امتحان لیں ، سوالات خود وضع کریں اوراگر اس کے صحیح جوابات دیں تو انہیں انعامات سے بھی نوازیں ، جو زیادہ نمبر لے اسے زیادہ انعام دیں لیکن جو کم نمبر لے اسے بھی انعام دیں تاکہ اس کے اندر بھی آئندہ اچھا نمبر لینے کا ذوق وشوق پیدا ہو، اسی طرح کبھی اس کی تعلیم گاہ میں بھی جاکر استادوں سے، خصوصاً کلاس ٹیچر سے اس کی خبر گیری کریں اور ایسا ہر ہفتہ کریں اور جو رپورٹ ملے اس کے مطابق بچوں کی اصلاح کریں ، اگر بچے پڑھنے میں بے توجہی برت رہے ہیں تو پیار ومحبت سے سمجھائیں اور وہ جس مادے میں کمزور ہیں اس میں ان کی ہر ممکن اعانت ومدد کریں اور ہر وقت ان کے ذہن ودماغ میں یہ بات ڈالیں کہ کلاس میں اول درجہ حاصل کریں اور اس پہ انعامات مقرر کریں ، مثلاً تم امتحان میں اول پوزیشن لاؤگے تو یہ انعام دوں گا ، دوسری پوزیشن لاؤگے تو یہ انعام دوں گا ، کبھی ان کے لیے کپڑے خریدنے ہوں یا ان کے لیے دوسرے اغراض خریدنے ہوں تو تعلیمی
|