دی جائے کہ وہ اپنی پوری زندگی میں اس سے روشنی حاصل کرے، شریعت کے تمام احکام وفرامین اور قوانین وضوابط سے آگاہ ہو، دینی تعلیم دلاتے وقت بچے کی ہر طرح سے دیکھ بھال کی جائے ، مدرسہ جانے کے وقت سے آنے تک کے تمام اوقات کا معائنہ کیا جائے، اسے استادوں کی عزت واحترام کرنے کا حکم دیا جائے ، بڑوں کو سلام کرنے اور ان کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آنے کی تعلیم دی جائے ، بچے کے بگڑنے اور سنورنے کا یہی وقت ہے، والدین کی تھوڑی سی بھی غفلت وسستی بچے کو غلط راہ پہ گامزن کر سکتی ہے، شریعت کا اصل مقصد یہ ہے بچوں کو اتنی دینی تعلیم حاصل کرا دی جائے کہ وہ خود راہ راست پہ قائم ودائم رہیں اور دوسروں کو بھی اس کی طرف دعوت دیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب بچوں کی تعلیم وتربیت خالص دینی ماحول میں کریں ، بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی دلائیں ، اس کا بندوبست مدرسہ کے اندر موجود ہے اور اگر آپ پڑھے لکھے ہیں تو خود بھی چھٹی کے اوقات میں بچوں کو تعلیم دیں اور کوشش کریں کہ ابتدائی تعلیم اپنی نگرانی ہی میں دلائیں ، اگر آپ کو فرصت نہیں ملتی ہے تو کسی اچھے استاد کو ٹیوشن پہ رکھ لیں جو ان کی دن بھرکی پڑھائی کی رپورٹ لے اور جواسباق تقریری یا تحریری ملتے ہیں ان کی تیاری کرائے، بچپن میں بچوں کو صحیح راہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے ہی وہ پڑھائی سے جی چراتے ہیں ، بچے کھیل کود اور لہو ولعب کے بہت دلدادہ اور رسیا ہوتے ہیں ، اگر انہیں کڑی نگرانی نہ ملے تو وہ پڑھ نہیں پائیں گے، اس لیے والدین پہ لازم ہے کہ بچوں کی ابتدائی تعلیم پہ خاص توجہ دیں ، نرسری کلاس سے لے کر آٹھویں کلاس تک خوب دھیان اور نگرانی کے ساتھ تعلیم دلائیں ، ان اوقات میں جو اسباق استاد کی طرف سے ملتے ہیں اسے اپنی یا ٹیوشن کرانے والے استاد کی نگرانی میں روزانہ بنوائیں ، اکثر بچے جب ہوم ورک( Home Work) نہیں کرپاتے ہیں اور تعلیم گاہ میں آتے ہیں تو ان کے دل ودماغ کے اندر ڈروخوف بنارہتاہے کہ کہیں استاد کی پٹائی نہ پڑجائے اور اس سے بچنے کے لیے یا تو کلاس کے کسی بچے کی کاپی سے نقالی کرلیتے ہیں یا اس گھنٹی کے بجتے ہی
|