’’تم میری سنت اورہدایت یافتہ صحابہ کے طریقے پر چلو اور اسے دانتوں سے مضبوطی سے پکڑلو۔ ‘‘
اس لمبی تمہید کے بعد آج کے نام نہاد مسلم والدین اس بات کا جواب دیں کہ دینی تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کرکے وہ کتنے ڈاکٹر، انجینئر، سائنس دان اورٹیکنیشین پیدا کرتے ہیں ، اگر مسلم معاشرے کا سروے کیا جائے تومعلوم ہوگا کہ مسلمان اس معاملہ میں بہت پیچھے ہیں ، اس وقت کہاں ہیں وہ والدین جو بچوں کی کامیابی وکامرانی عصری تعلیم کے اندر دیکھتے ہیں ، سچ ہے :
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے
بچوں کی تعلیم وتربیت کے سلسلہ میں یہاں چند اسلامی ودینی، نظریاتی ومشاہداتی اور معلوماتی و تجرباتی چیزوں کا ذکر کیا جارہا ہے جن سے استفادہ کر کے ان شاء اللہ ہم بچوں کے مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں ۔
بچے قوم وملت کا عظیم سرمایہ ہیں ، ان ہی سے سماج ومعاشرہ کی ساری امیدیں وابستہ ہیں اور یہ دینی تعلیم سے ہی ممکن ہے تاکہ وہ خود اپنے لیے اوراپنے والدین کے لیے اور قوم وملت کے لیے سود مند بن سکیں ، اکثر والدین اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کا اثر اپنی زندگی ہی میں دیکھ لیتے ہیں ، اگر ان کی تعلیم وتربیت خالص اسلامی تعلیمات کے روشن پہلو میں کرتے ہیں تو یہ بچے ان کے لیے اور قوم وملت کے لیے کارآمد اور مفید ثابت ہوتے ہیں اور ان کے کارہائے نمایاں اور اصلاح وسدھار کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اوراپنے کدوکاوش کا ثمرہ پاکر نازاں ہوتے ہیں لیکن اگر انہوں نے اپنے بچوں کی غلط تربیت کی ہے، دینی تعلیم سے غفلت اور پہلو تہی برتی ہے تو ان کے بچے پوری زندگی اس کا خمیازہ بھگتتے ہیں اور والدین ان کے ظلم وستم اور ناروا سلوک پہ آنسو بہاتے ہیں ، اس وقت انہیں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ دینی تعلیم
|