Maktaba Wahhabi

205 - 379
ہے، دین وایمان اورعفت و عصمت کی حفاظت وصیانت کی جاتی ہے، کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے: نیکی کی تم تصویر ہو ، عفت کی تم تدبیر ہو! ہو دین کی تم پاسباں ، ایمان سلامت تم سے ہے اسلام نے لڑکیوں کی پرورش کو باعث اجر وثواب قرار دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَنْ عَالَ جَارِیَتَیْنِ حَتّٰی تَبْلُغَ جَائَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ أَنَا وَہُوَ ہٰکَذَا وَضَمَّ أَصَابِعَہٗ۔)) [1] ’’جس کسی نے دو بچیوں کی جوان ہونے تک پرورش کی، میں اور وہ قیامت کے دن ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملادیا ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد نبوی ہے: ((مَنِ ابْتُلِیَ مِنْ ہٰذِہِ الْبَنَاتِ بِشَیْئٍ فَاحسَنَ إِلَیْہِنَّ ، کُنَّ) لَہٗ سِتْرًا مِنَ النَّارِ۔)) [2] ’’جس آدمی کو بچیاں دے کر آزمایا گیا ، اس نے ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا تو یہ بچیاں آگ اور اس آدمی کے درمیان رکاوٹ بن جائیں گی ۔‘‘ بچیاں خواہ زیادہ ہوں یا دو تین اجر بہت عظیم ہے، کیونکہ اصل مسئلہ جذبہ صادق ہے نہ کہ کثرت وقلت! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَنْ کَانَ لَہٗ ثَـلَاثَ بَنَاتٍ فَصَبَرَ عَلَیْہِنَّ وَأَطْعَمَہُنَّ وَسَقَاہُنَّ وَکَسَاہُنَّ مِنْ جِدَّتِہِ کُنَّ لَہٗ حِجَابًا مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[3]
Flag Counter