Maktaba Wahhabi

203 - 379
’’ہر بچہ فطر ت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔‘‘ یہاں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ بچہ چونکہ نادان اور کم عقل ہے تو اپنے آبا واجداد کے دین ومذہب کو کیسے اختیار کر لیتا ہے، اسے تو اس عمر میں دین ومذہب کا کچھ علم نہیں ہوتا، اس کا جواب یہی ہے کہ اس کے اندر نقالی کی صفت بدرجہا اتم پائی جاتی ہے، وہ والدین کو مذہبی کام کرتے دیکھتا ہے لہٰذا وہ بھی ان ہی کی طرح عیسائی، یہودی اور مجوسی ہوجاتاہے۔ والدین کو اس حدیث رسول کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ بچہ جس ماحول میں رہے گا ویسا ہی طور وطریقہ، چال چلن، اخلاق وکردار، رسم ورواج اور تربیت وادب سیکھے گا اور جب ایسے ماحول میں اس کی راہنمائی نہ کی گئی تو سن شعور میں دوسری باتیں اس کے ذہن کے پردے پہ منقش نہیں ہوں گی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بچے عہدطفولیت میں بلاتعلیم کے بہت ساری چیزیں سیکھ لیتے ہیں ، نہ انہیں والدین اس کے سکھانے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں اور نہ کوئی دوسرا بندوبست ہوتاہے، مثلاً جس گھر میں بچہ پیدا ہواہے انہی لوگوں کی زبانیں اور گفتگو سیکھ لیتاہے، بچوں کے ساتھ کھیلتا ہے تو مختلف قسم کی گالیاں اور حرکات وسکنات سیکھ لیتا ہے، جسے نہ ساتھ کھیلنے والے بچے سکھاتے ہیں اور نہ کوئی دوسرا راہبر ہوتاہے، گھر میں ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں او رگانے سن کر یاد کرلیتے ہیں اور اداکار و اداکارہ جیسا ڈانس کرتے اور ناچتے ہیں ، جیسے ان کے جسم وبدن کے اعضاء حرکت کرتے ہیں ویسے ہی بچے بھی سیکھ کر کرنے لگتے ہیں ، آخر انہیں کم عقلی کے باوجود یہ علم کہاں سے حاصل ہوگیا ، بلاشبہ یہ نقالی کی صفت کی وجہ سے ہے جو بچے میں بڑوں کی بہ نسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔ مذکورہ تمام باتیں والدین جانتے ہوئے بھی بچوں سے چشم پوشی کرتے ہیں اور یہ اتنے دل کے مردہ اور بے حس ہوچکے ہوتے ہیں کہ یہ سب باتیں جاننے کے باوجود بچوں کی تعلیم
Flag Counter