اوررسولوں نے بھی حصول اولاد کے لیے دعا مانگی ہے، حضرت زکریا علیہ السلام نے یہ دعا مانگی تھی:
﴿رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ﴾
(آل عمران:۳۸)
’’اے میرے پروردگار!مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔‘‘
اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہ دعا کی تھی:
﴿رَبِّ ہَبْ لِی مِنَ الصَّالِحِیْنَo﴾ (الصافات: ۱۰۰)
’’اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔‘‘
اورزکریا علیہ السلام کی یہ بھی دعا قرآن میں وارد ہے:
﴿رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَ﴾ (الأنبیاء: ۸۹)
’’اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔‘‘
ان قرآنی دعاؤں سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اولاد کتنی بڑی دولت ہے اور اس کے حصول کے لیے نبیوں اور رسولوں نے بھی اللہ کے حضور دعا کی ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ناامیدی کے عالم میں ، بڑھاپے اور ضعیف العمری میں اولاد سے نوازاہے۔
پس جو لوگ صاحب اولاد ہیں وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت وپرداخت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں کیونکہ وہ دنیا میں ایک عظیم نعمت ہیں ، بوڑھاپے کی لاٹھی ہیں ، زندگی بھر ساتھ دینے والے ہیں ، دنیا میں فائدے اورمنافع کی چیز ہیں ، دنیا میں اولاد اورمال ودولت کی وجہ سے عزت وشہرت ، کامیابی وکامرانی اورعروج وترقی ملتی ہے اور آخرت میں نیک اعمال سے عزت وترقی ملے گی اور نیک اعمال بلندی درجات کا موجب ہوں گے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًاo﴾ (الکہف:۴۶)
|