بھی باپ بننے کی خواہش میں طرح طرح کے سپنے سجاتا ہے ، اور دل ہی دل میں سوچتاہے کہ اس کا اچھا نام رکھوں گا، عقیقہ کروں گا ، لوگوں کو دعوت طعام دوں گا ، لوگ آئیں گے اور نومولود کو مبارکباددیں گے ، دل کتنا خوش ہوگا ، ہر کوئی پیار بھری نظروں سے بچے کو دیکھے گا ، میں اس کے لیے اچھے کپڑے خریدوں گا، کھلونے لاؤں گا ، اس ننھے جگر گوشے کے آرام وراحت کے لیے اپنا مال ودولت اس پہ خرچ کروں گا، دونوں میاں بیوی ان ہی ارمانوں اورآرزؤں میں وقت گزارتے ہیں کہ اللہ کی مہربانی ان کے شامل حال ہوتی ہے اور مرور زمانہ کے بعد گھر میں نئے مہمان کی آمد ہوتی ہے اور بیوی جو اب ماں بن گئی ہوتی ہے، اس کی آغوش خوشیوں اور مسرتوں سے بھر جاتی ہے اور شوہر جو اب باپ بن گیا ہے خوشیوں کے سمندر میں غرق ہوجاتا ہے، اب کل تک جو میاں بیوی اپنی زندگی پہ خوش تھے، اب ان کی خوشیوں میں دوسرے مہمان نے شریک ہوکر انہیں ایک دوسرے سے اور مستحکم کردیا ، جس کی وجہ سے ان کی محبت بچے کی پرورش وپرداخت، دیکھ ریکھ، دوا وعلاج اور کھلانے، پلانے میں تبدیل ہوگئی، اب یہاں سے وہ خود ایک ماں باپ ، ایک مربی اور مشفق ومہربان استاد کی طرح زندگی گزارنا شروع کرتے ہیں ۔
یہ حقیقت ہے کہ شادی کے بعد انسان جس چیز کا سب سے زیادہ متمنی اور خواہش مند ہوتاہے، وہ ہے حصول اولاد، اور وہ اپنی تمام تر دولتیں بچوں پہ بخوشی خرچ کرتاہے، اس کے دل میں بچوں کی محبت اس قدر رچ بس جاتی ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی بچوں کی دیکھ ریکھ، تربیت وپرورش، کھلانے پلانے اور ان کے لیے تمام سہولیات فراہم کرنے میں صرف کردیتا ہے۔
سچ مچ اولاد اللہ کی عطاکردہ نعمتوں میں سب سے عمدہ نعمت ہے ، ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک وسرور ہے، قلبی ودلی سکون وراحت کا ذریعہ ہے اور گھر بار، درودیوار میں چہل پہل، رونق اور رعنائی ودلفریبی بچوں کی وجہ سے ہے، دنیا کی تمام چیزیں اولاد کے مقابلہ میں ہیچ ہیں ، دنیا کا ہر انسان اولاد سے پیار ومحبت کرتاہے اور ہر شخص اس کا خواہش مند ہے، حتی کہ نبیوں
|