’’مال واولاد تو دنیا کی ہی زینت ہیں اور (ہاں ) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں ۔‘‘
اور جو لوگ اولاد سے محروم ہیں ، وہ اللہ کے حضور توبہ واستغفار کریں ، نیک اعمال کریں ، صدقہ وخیرات کریں اور نوافل پڑھیں ، اللہ کے حضور روئیں ، گڑگڑائیں ، اس کے سامنے دعائیں کریں اور قرآن کریم میں وارد دعاؤں کو مانگیں کیونکہ وہ اللہ واحد ہی اولاد دینے والا ہے، جسے چاہتاہے بیٹے دیتاہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، جسے چاہتاہے دونوں سے نوازتاہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتاہے، اس کی حکمت وحکومت میں کوئی اس کا شریک نہیں ، وہی داتا اور مالک کل ہے ، وہ بخوبی جانتا ہے کہ کسے کیا دینا ہے، کتنی مقدار میں دینا ہے او رکسے محروم رکھنا ہے، اس لیے اللہ کے فیصلے پہ غم وغصہ اور شکوہ وشکایت کا اظہار نہ کریں ، اس سے اللہ تعالیٰ ناخوش ہوتاہے ، بلکہ اس وقت صبروشکر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں کریں ، وہی دینے والا ہے ، اس کے دربار میں دیر ہے، اندھیر نہیں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ یَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ اِِنَاثًا وَّیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ الذُّکُوْرَo اَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَّاِِنَاثًا وَیَجْعَلُ مَنْ یَّشَآئُ عَقِیْمًا اِِنَّہٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌo﴾ (الشوری: ۴۹-۵۰)
’’آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتاہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے او رجسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں جمع کردیتاہے، بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کردیتا ہے، وہ بڑے علم والا اورکامل قدرت والا ہے۔‘‘
دنیا کی کوئی ہستی اولاد دینے والی نہیں ہے، صرف اسی پر بھروسا وتوکل کریں ، وہ ناامیدی کے عالم میں بھی خالی گود کو امید کے پھول سے بھر سکتا ہے، اولاد غیر اللہ سے نہ
|