ساتھ سختی اور ناروا سلوک نہ کرو، اس کی اصلاح میں جلد بازی نہ کرو، اپنی مرضی کے مطابق اسے ڈھالنے کی کوشش نہ کرو، اس سے تعلقات نہ توڑو، دل برداشتہ نہ ہو، اس کے جذبات سے نہ کھیلو، اگر ایسا کروگے تو اسے توڑ دوگے اور اسے کھودوگے ، ہاں اگر صبر وتحمل سے کام لوگے، نظر اندازی سے کام لوگے تو ٹیڑھی ہی رہے گی اور اس سے فائدہ اٹھاتے رہوگے اور آہستہ آہستہ اس کی اصلاح بھی ہوتی رہے گی اور عورتوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنا ہی ایک مرد مومن کا شیوہ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( لاتضربوا إماء اللّٰہ فجاء عمر إلی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فقال: ذئرن النساء علی أزواجہن فرخص فی ضربہن فأطاف بآل رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم نساء کثیر یشکون أزواجہن قال أولئک لیسو بخیارہم۔)) [1]
’’اللہ کی باندیوں (عورتوں ) کو نہ مارو توحضرت عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے عورتیں مردوں کے خلاف بہت جری ہوگئی ہیں تو آپ نے انہیں مارنے کی اجازت دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کو بہت سی عورتوں نے گھیر لیا اور انہوں نے اپنے شوہروں کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو لوگ اپنی عورتوں پر زیادتی کرتے ہیں تو وہ سب اچھے لوگ نہیں ہیں ۔‘‘
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے حقوق کی اہمیت کے پیش نظر فرمایا:
((خَیْرُکُمْ ، خَیْرُکُمْ لِأَہْلِہِ وَأَنَا خَیْرُکُمْ لِأَہْلِیْ۔)) [2]
’’تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لیے سب سے بہتر ہے
|