تو اس کو پہنے تو عورت پر کچھ نہیں رہے گا، وہ ننگی رہے گی اور اگر عورت پہنے تو تیرے پاس کچھ نہیں رہتا ہے۔ یہ سن کر وہ مایوس ہو کر بیٹھ گیا ، بہت دیر تک بیٹھارہا ، دیر کے بعد اٹھ کر چلا، آپ نے دیکھ لیا کہ وہ پیٹھ موڑ کر چل دیا تو فرمایا: اس کو بلالو، وہ بلایا گیا ، جب وہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا ذَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔))
’’تجھے قرآن کی کون کون سی سورتیں یاد ہیں ۔‘‘
کئی سورتیں اس نے گنوادیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((قَدْ زَوَّجْتُہَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔))[1]
’’اس قرآن کے بدلے میں ، میں نے اس عورت کا نکاح تیرے ساتھ کردیا ، جاکر قرآن اس کو سکھا دے۔‘‘
اس حدیث پاک سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں شادی وبیاہ کتنی آسان اور سہل تھی اور شادی کا معیار مال ودولت اورسیم وزر نہیں بلکہ دینداریت تھی، آج لوگوں نے اپنے وقتی مفاد کے خاطر شادی کو بہت مشکل اور پیچیدہ بنادیا ہے، حالانکہ اسلام میں وہ شادی سب سے بہترین ہے جس میں سب سے کم خرچ ہو، اسلام میں شادی سادا ہوتی ہے، اسلام میں اس سے زیادہ آسان کام کوئی نہیں ہے ، لیکن آج معاشرہ کا جائزہ لیاجائے تو معلوم ہوگا کہ شادی سے زیادہ مشکل کوئی کام نہیں ہے، شادی کے سارے لوازمات جمع کرتے کرتے آدھی عمر ختم ہوجاتی ہے، پھر بھی شادی کی توقع نہیں ہوتی، جب تک فریقین مال ودولت کو شادی کا معیار بنا ئیں گے، دن بدن مشکلات اور پیچید گیاں بڑھتی جائیں گی ۔
شادی کے تعلق سے ایسا ہی ایک واقعہ البدایۃ والنہایۃ میں حضرت سعید بن مسیب [2]
|