کے پاس زیادہ مال ودولت ہو، بنگلہ ہو ، گاڑی ہو، عزت وشہرت ہو، تجارت وکاروبار ہو، صنعت وحرفت ہو ، بینک بیلنس ہو، ڈاکٹر یا انجنیئرہو، عیش وآرام کے تمام وسائل دستیاب ہوں ، اچھی شکل وصورت کا مالک ہو، بدن اور قد اچھا ہو، لیکن اسلام نے دینداریت کو ترجیح دی ہے، شادی وبیاہ کا معیار مال ودولت کو نہیں بنایا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بہت ساری ایسی شادیاں ہوئیں کہ صحابی کے پاس لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن سکھانے کو مہر قرار دے کر شادی کردی ، جیسا کہ اس واقعہ کی تفصیل بخاری شریف میں موجود ہے ۔
حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کرنے لگی کہ حضور میں نے اپنے آپ کو آپ کے حوالے کردیا ہے جو آپ میرے متعلق فیصلہ فرمائیں گے مجھے منظور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر سر نیچے جھکالیا، وہ عورت وہیں بیٹھ گئی ، ایک صحابی نے عرض کیا اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو میرا ہی اس سے نکاح کرا دیجیے، آپ نے فرمایا: تیرے پاس مہر دینے کے لیے کچھ ہے؟ اس نے کہا خداکی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے، آپ نے فرمایا تو اپنے عزیزوں کے پاس جاکر کچھ لے آ، وہ گیا اور واپس آکر کہنے لگا:
((وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَا وَجَدَّتُّ شَیْئًا ۔))
’’خدا کی قسم! اے اللہ کے رسول، مجھے کوئی چیز نہیں ملی۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((وَلَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِیْدٍ ۔))
’’ اگر چہ لوہے کی انگوٹھی ہی سہی، وہی لے آ۔‘‘
وہ پھر لوٹ کر آیا اور کہنے لگا خدا کی قسم! لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے، البتہ یہ میری لنگی حاضر ہے ، آدھی لنگی اس کو دے دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لنگی سے کیا ہو سکتا ہے اگر
|