Maktaba Wahhabi

175 - 379
شریعت اسلامیہ نے ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کے لیے ہی دینداریت اور صالحیت کو اپنانے کی پرزور تاکید کی ہے اور یہ دنیا اور آخرت دونوں میں فائدہ کی چیز ہے ، عورت جب دیندار اور بااخلاق ہوگی تو شوہر کے حقوق کما حقہ ادا کرے گی، دل وجان سے شوہر سے پیار ومحبت کرے گی ، بچوں کی صحیح پرورش وپرداخت کرے گی، اپنی عزت وعصمت اور اس کے مال ودولت کی حفاظت کرے گی، دین ودنیا دونوں اعتبار سے شوہر کی مدد واعانت کرے گی، خود بھی اللہ کی اطاعت وفرماں برداری پہ کار بند ہوگی اور شوہر کو بھی اوامر الٰہی بجالانے میں مدد کرے گی، جب بھی وہ عبادت الٰہی میں سستی اور کاہلی برتے گا اسے فوراً یاددہانی کرائے گی، اسے رنج وغم لاحق ہوگاتو اسے دور کرے گی، غصہ ہوگا تو اسے راضی وخوش کرے گی ۔ پڑھی لکھی اور دیندار عورت ہی کما حقہ اپنے شوہر سے پیار ومحبت کرتی ہے، دل وجان سے اس کی عزت واحترام کرتی ہے ، ہر اس چیز کے کرنے میں پہل کرتی ہے جو اس کے شوہر کو محبوب ہو اور ہر اس چیز سے گریز کرتی ہے جو اس کے شوہر کو ناگوارہو۔ دوسری طرف لڑکی والے بھی دیندار اور بااخلاق لڑکے کو ترجیح دیں اور جب لڑکے کے دین اور اخلاق سے راضی ہوجائیں تو فوراً شادی کردیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَتَاکُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِیْنَہٗ وَخُلَقَہُ فَزَوَّجُوْہُ اِنْ لَا تَفْعَلُوْا تَکُنْ فِتْنَۃ فِی الْاَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِیْضٌ۔)) [1] ’’جب کوئی ایسا نیک چلن اور دیندار آدمی تمہارے پاس نکاح کا پیغام لے کر آئے جس کے دین واخلاق سے تم راضی اور مطمئن ہو تو تم اس کا نکاح کردو، اگر نہیں کروگے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہوگا ۔‘‘ لیکن آج بہت ہی افسوس ہوتا ہے لڑکی والوں پہ کہ وہ اس لڑکے کو پسند کرتے ہیں جس
Flag Counter