Maktaba Wahhabi

174 - 379
اخلاقی ومعنوی حسن کو ترجیح دینی چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلَی صُوَرِکُمْ وَاَجْسَادِکُمْ وَاِنَّمَا یَنْظُرُ اِلَی قُلُوبِکُمْ وَأَعْمَالِکُمْ۔)) [1] ’’اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور جسموں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔‘‘ اسی لیے شریعت اسلامیہ نے پہلے دین کے اختیار کرنے کو ترجیح دیا ہے، ہاں اگر تینوں چیزیں دین کے ساتھ ساتھ پائی جاتی ہیں تو یہ اللہ کی نعمت ہے لیکن اگر کوئی دینداریت کو نظر انداز کردے اور دنیاوی مال ودولت اور شہرت وعزت کو ترجیح دے تو اس کے لیے صرف دُنیاوی مال و دولت اور شہرت ہی ہے اور وہ اجر و ثواب سے محروم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللّٰہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ لدُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَـتَــزَوَّجُـہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ۔))[2] ’’اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ ہر شخص کے لیے وہی چیز ہے جس کی اُس نے نیت کی۔ پس جس نے اللہ اور اس کے رسول کے واسطے ہجرت کی تو اُس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔اور جس نے دُنیا کے لالچ یا کسی عورت سے شادی کی غرض سے ہجرت کی ہے تو اس کی ہجرت اُسی چیز کے لیے ہے جس کے لیے اُس نے ہجرت کی۔‘‘
Flag Counter