وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعْتُہُ۔)) [1]
’’رحم (شکم مادر) لفظ رحمن سے مشتق ہے اس لیے محبت والے خدانے رحم کو مخاطب کرکے فرمایا جو تجھ کو ملائے گا اس کو میں ملاؤں گا اور جو تجھ کو کاٹے گا میں اس کو کاٹوں گا۔‘‘
اس مفہوم کو آپ نے یوں بھی ادا فرمایا :
((الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ مَنْ وَصَلَنِی وَصَلَہٗ اللّٰہُ وَمَنْ قَطَعَنِی قَطَعَہٗ اللّٰہُ۔)) [2]
’’رحم انسانی نے عرش کو پکڑ کر کہا کہ جو مجھے ملائے اس کو خدا تعالیٰ ملائے گا اور جو مجھے کاٹے اس کو خدا تعالیٰ کاٹے گا ۔‘‘
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((إِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتّٰی إِذَا فَرَغَ مِنْہُمْ قَالَتِ الرَّحِمُ فَقَالَتْ:
ہَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ الْقَطِیعَۃِ قَالَ: نَعَمْ أَمَا تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ؟ قَالَتْ: بَلٰی،قَالَ: فَذَاکَ لَکَ)) [3]
’’جب اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کر لیا تو رحم انسانی کھڑی ہوئی اور اس نے کہا کہ یہی جگہ قطع رحمی سے تیری پناہ لینے کے لائق ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تو اس بات سے خوش نہیں ہے کہ جو تجھ کوملائے اس کو میں اپنے سے ملاؤں اور جو تجھے کاٹے اس کو میں اپنے سے کاٹوں ، اس نے کہا مجھے یہ منظور ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اب ایسا ہی ہوگا ۔‘‘
ان مذکورہ احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو آدمی پیار ومحبت اور رشتہ
|