Maktaba Wahhabi

164 - 379
’’اس قوم پر اللہ کی رحمت نہیں ہوتی جس میں کوئی قطع رحمی کرنے والا موجود ہو۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مامن ذنب أحری أن یعجل اللّٰہ تعالیٰ لصاحبہ العقوبۃ فی الدنیامع ما یدخر لہ فی الآخرۃ من قطیعۃ الرحم والبغی)) [1] ’’کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جس کی اللہ تعالیٰ جلدی دنیا میں سزا دے سوائے قطع رحمی اور سرکشی اور بغاوت کے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن أعمال بنی آدم تعرض علی اللّٰہ تعالیٰ عشیۃ کل خمیس لیلۃ الجمعۃ فلا یقبل عمل قاطع رحم۔))[2] ’’ہر جمعرات کو اللہ کے حضور بنی آدم کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں تو ان میں سے قطع رحمی کرنے والے کا عمل قبول نہیں ہوتا۔‘‘ صلہ رحمی کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، جو اللہ کے بندوں سے محبت نہیں کرتا ہے گویا وہ اللہ سے محبت نہیں کرتاہے، جو بندوں کے حقوق نہیں ادا کرسکتا ہے وہ معبود حقیقی کا حق بھی ادا نہیں کرسکتا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ انسان اللہ کا حق ادا کرے اور اللہ جو بندوں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دے رہا ہے اس سے پہلو تہی برتے ، گویا اللہ کا حکم نہ ماننا رشتہ دار کا حق ادا نہ کرنا ہے، جو رشتہ داروں سے صلہ رحمی نہیں کرتا ہے گویا وہ اللہ سے قطع تعلق کرتا ہے، مندرجہ ذیل احادیث کو پڑھیں اور دیکھیں کہ ہم کہاں تک صلہ رحمی کرتے ہیں اور ان کے حقوق ادا کرکے اللہ کی بارگاہ میں سرخرو ہوتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمٰنِ فَقَالَ اللّٰہُ مَنْ وَّ صَلَکَ وَصَلْتُہُ
Flag Counter