Maktaba Wahhabi

158 - 379
حالات بہتر ہوتے ہیں ، فضل الٰہی ان کے ساتھ شامل حال رہتا ہے، سماج ومعاشرہ میں ان کی ایک خاص پہچان اور عزت ووقار ہوتی ہے، ایسے بہت سارے نیک لوگ موجود ہیں جنہوں نے صلہ رحمی کی ایک زندہ مثال قائم کردی ہے، بطور نمونہ یہاں چشم دید دو مثالیں پیش کررہاہوں جس سے اندازہ ہوتاہے کہ واقعی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے قرابت داروں کو ہر جگہ ترجیح دیتے ہیں اگرچہ دوسرے لوگوں کابھی خیال کرتے ہیں ، ان جملوں کو میں ہزار معذرت کے ساتھ لکھ رہاہوں اگر اس میں کوئی گستاخی ہو تو معافی کا خواست گار ہوں یہ جملے میں بنظر غائر مطالعہ ومشاہدہ کے بعد ہی لکھ رہا ہوں : ۱۔ مکتبہ دار السلام جو کتابوں کی نشر واشاعت کا عالمی ادارہ ہے، اس کے منتظم اعلیٰ اور جنرل منیجر جناب عبدالمالک مجاہد حفظہ اللہ صاحب ہیں ، جن کا تعلق سرزمین پاکستان سے ہے ، اللہ تعالیٰ ان کو دنیا وآخرت میں جزائے خیر دے، جن کا مقصد صحیح اور مستند دینی کتابوں کی نشر واشاعت کرنا ہے اور اس کے لیے وہ کتابوں کی تیاری بہت ہی تدقیق وتحقیق سے کراتے ہیں ، عمدہ طباعت ، عمدہ غلاف اور سنہرے اوراق میں نشر کراتے ہیں ، جسے قاری نہ چاہتے ہوئے بھی خرید لیتا ہے اور ان ہی چند خصوصیات اور ممیزات کی وجہ سے مکتبہ دار السلام ترقی وعروج کے منازل تیزی کے ساتھ طے کررہا ہے، دنیا کی بے شمار جگہوں پہ ان کے برانچیں ہیں ، ریاض میں اس کا ہیڈ آفس ہے، اس میں کام کرنے والے اکثر ان کے رشتہ دار ہیں یا سر زمین پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں ، جنہیں ہر طرح کی سہولیات دستیاب ہیں ، جنہیں دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ واقعی انہوں نے صلہ رحمی کی مثال قائم کردی ہے، ان شاء اللہ وہ عنداللہ ماجور ہوں گے ۔ ۲۔ دوسری مثال جامعہ الامام ابن تیمیہ چندنبارہ بہار کی ہے، جس کے مؤسس ورئیس ، داعی کبیر، مفسر قرآن، عظیم سکالر، مفکر اسلام ، علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی مدظلہ العالی صاحب ہیں ، جن کی مساعی جلیلہ اور سعی پیہم سے قلیل مدت میں ہندونیپال کی سرحد پہ واقع یہ
Flag Counter