انہی کاموں میں سے یہ ہے کہ انسان قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُبْسَطَ فِی رِزْقِہِ أَوْ یُنْسَأَ لَہُ فِی أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ۔)) [1]
’’جو کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق میں فراخی اور کشادگی ہو اور دنیا میں اس کے آثار قدم تادیر رہیں (یعنی اس کی عمر درازہو) تو وہ (اہل قرابت کے ساتھ) صلہ رحمی کرے ۔‘‘
معاشرے میں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ خاندانی جھگڑے اور خانگی الجھنیں زیادہ تر حقوق قرابت ادا نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ، آدمی کے لیے ذہنی پریشانی اور اندرونی کڑھن کے باعث بنتی ہیں اور کاروبار و صحت ہر چیز کو متاثر کرتی ہیں ، مثلاً خاندان میں ایک شخص کے پاس کافی جائداد اور مال ودولت ہے، آرام وراحت کے تمام وسائل اس کے پاس مہیا ہیں ، لیکن وہ اپنے تکبر وغرور کی بنا پر رشتہ داروں کو اپنے پاس پھٹکنے تک نہیں دیتا، حالانکہ گاؤں کے دوسرے لوگ اس کے مال ودولت سے کافی فائدہ اٹھارہے ہیں ، جسے دیکھ کر رشتہ دار جلتے ہیں ، حسد کرتے ہیں اور عداوت ودشمنی پہ اتر آتے ہیں ، جس سے بسا اوقات اسے ضرر ونقصان اٹھانا پڑتاہے، ایسے مال دار شخص کو اللہ سے ڈرناچاہیے اور قرابت داروں کے حقوق ادا کرنے چاہییں ، ان سے دوستی ومحبت سے پیش آنا چاہیے، انہیں اپنے مال ودولت میں شریک کرنا چاہیے، یا تو وہ خود اس کے ساتھ مل کر کام کریں یا اگر وہ اپنی الگ تجارت کر رہے ہیں تو وہ اپنے مال ودولت اور اپنے اثر ورسوخ سے ان کی مدد کرے تاکہ وہ بھی اپنی تجارت وپیشہ میں ترقی کریں ، ان شاء اللہ اہل اقارب کے ساتھ نیکی ، صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنے سے ان کی زندگی بھی خوش گوار اور خو ش دلی کے ساتھ گزرتی ہے ، ہر لحاظ سے ان کے
|