Maktaba Wahhabi

156 - 379
ہوکر اس کی مالی مدد ترک نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ آج کل مال دار حضرات کرتے ہیں ، رشتہ داروں پہ خرچ کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ وہ ہمارے احسان تلے ہمیشہ دبے رہیں اور زبان پہ کوئی کلمہ تک نہ لائیں ، اگر خدا ناخواستہ ان سے کوئی غلطی سرزد ہوجاتی ہے تو فوراً اپنا ید تعاون کھینچ لیتے ہیں ، اس آیت کریمہ کے اندر اسی بات کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ﴿وَلَا یَاْتَلِ اُوْلُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوا اُوْلِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِیْنَ﴾ (النور: ۲۲) ’’تم میں جو بزرگی اور کشادگی والے ہیں انہیں اپنے قرابت داروں اور مسکینوں کو دینے سے قسم نہ کھالینی چاہیے۔‘‘ حدیث کے اندر بھی صلہ رحمی کی بہت فضیلت واہمیت آئی ہے، انسان اس دنیاوی زندگی میں ذریعۂ معاش کی تلاش وجستجو میں ہمیشہ سرگرداں رہتا ہے اور حصول دولت میں دن رات ایک کردیتاہے، اپنے اور پرائے کو فراموش کر بیٹھتا ہے، دنیاوی مال ودولت ، جاہ ومنصب ، شہرت وحشمت کے لیے دوڑ دھوپ کرنا کوئی امر مانع اور قبیح چیز نہیں ہے بلکہ حلال روزی تلاش کرنا اور اپنے ہاتھ کی کمائی سے رزق بہم پہنچانا بہت ہی مستحسن کام ہے، لیکن شریعت اسلامیہ انسانوں کو دنیا وآخرت دونوں میں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے۔ اس لیے یہ حکم دیتی ہے کہ محنت ومشقت اور تگ ودو کے ساتھ ساتھ اللہ پر بھروسا و توکل کرے اور نیک کام بھی کرے تاکہ اس کی برکت سے رزق میں وسعت وفراخی ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاo وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ﴾ (الطلاق:۲، ۳) ’’اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتاہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔‘‘
Flag Counter