Maktaba Wahhabi

154 - 379
ساتھ تعاون پیش کرنا ، ہمارے اوپر واجب ہے ، دینی اعتبار سے ان کی اعانت یہ ہے اگروہ شرائع اسلام پہ کاربند نہ ہوں تو انہیں اس کی دعوت دیں ، اگر وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانے کی استطاعت نہیں رکھتے ہوں تو ان کی تعلیم وتربیت کا بندوبست کریں ، ہر طرح سے ان کی اصلاح وسدھار کی کوشش کریں اور تربیت ایمانی کے ساتھ ان کے پیش آمدہ مسائل میں ان کی مالی امداد کریں تاکہ وہ بھی خوش حالی اور فارغ البالی کے ساتھ اسلام پہ کما حقہ عمل پیرا ہوسکیں اوراسلام کا رشتہ داروں کو آپس میں جوڑ نے کا یہی مقصد ومنشاہے۔ قرآن واحادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نے صلہ رحمی اور رشتہ داروں کے ساتھ محبت کی بہت تاکید کی ہے ، اسی لیے قرآن کریم میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کے بعد قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کا ذکر آیا ہے، جس سے ان کے ساتھ میل جول، پیار ومحبت، الفت ورافت، اخوت وبھائی چارگی کرنے کا حکم ملتاہے، چنانچہ اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے: ﴿وَ بِالْوَالِدَیْنَ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰی ﴾ (البقرہ :۸۳) ’’اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور اسی طرح قرابت داروں کے ساتھ بھی۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی﴾ (النساء: ۳۶) ’’اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرواور رشتہ داروں کے ساتھ بھی۔‘‘ اسی طرح رشتہ داروں کے ساتھ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ان پہ اپنے مال ودولت خرچ کیے جائیں اور یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم ان پر احسان کر رہے ہیں بلکہ یہ سمجھا جائے کہ یہ ان کا
Flag Counter