Maktaba Wahhabi

129 - 379
((یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَرَدْتُ أَنْ أَغْزُوَ وَقَدْ جِئْتُ أَسْتَشِیرُکَ فَقَالَ ہَلْ لَکَ مِنْ أُمٍّ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَالْزَمْہَا فَإِنَّ الْجَنَّۃَ تَحْتَ رِجْلَیْہَا۔)) [1] ’’یا رسول اللہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور آپ کے پاس مشورہ لینے کی غرض سے حاضر ہوا ہوں ، فرمایاکیا تیری ماں موجود ہے ، عرض کیا ہاں ، فرمایا اس کی خدمت میں حاضر رہنے کو لازم پکڑلو ،کیونکہ جنت اس کے پاؤں کے نیچے ہے۔‘‘ اسی طرح افضل اعمال میں نماز کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا : ((أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ ، قَالَ الصَّلَاۃُ عَلَی وَقْتِہَا، قُلْتُ ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ ، قُلْتُ ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ۔)) [2] ’’ اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے، آپ نے فرمایا، وقت پر نماز پڑھنا ، میں نے عرض کیا پھر کون سا عمل؟ فرمایا، ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا ، میں نے کہا، پھر کون سا؟ فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ مذکورہ تمام احادیث کی روشنی میں انسان غور کرے کہ وہ اللہ کی خوش نودی اور جنت کے حصول میں بے شمار قسم کے نیک اعمال کے کرنے میں تگ و دو کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے تاکہ اللہ کی خوش نودی حاصل ہوجائے اور دخول جنت کا سبب بنے، رات میں قیام کرتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے، اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے، روتا ہے ، گڑگڑاتاہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ اس کی آخرت سدھر جائے ، جہاد میں شریک ہوتاہے یہ خواہش وتمنا لے کر کے جام شہادت نوش کرکے جنت میں چلاجائے ، صدقہ وخیرات کرتا ہے، بیواؤں اور مسکینوں پہ
Flag Counter