Maktaba Wahhabi

125 - 379
نے فرمایا: تیری ماں ۔ میں نے کہا: پھر کو ن؟آپ نے فرمایا: تیری ماں ۔ میں نے کہا: پھر کون ؟آپ نے فرمایا: تیری ماں ۔ پھر چوتھی بار پوچھا کون؟ آپ نے فرمایا: تیرا باپ، پھر ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرو جو زیادہ قریب ہیں (جیسے بھائی، بہن) پھر ان لوگوں کے ساتھ نیکی کرو جو ان کے بعد زیادہ قریب ہیں (جیسے چچا ، ماموں پھر ان کی اولاد) ۔‘‘ ماں کا اولاد پہ سب سے زیادہ حق ہے، جس کا اندازہ مذکورہ حدیث کی روشنی میں کیا جاسکتا ہے کہ تین بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے یعنی باپ کی نسبت تین گنا درجہ ماں کا بڑھاہواہے، اسی لیے ماؤں کے ساتھ نافرمانی کرنے والوں کی بہت زجر وتوبیخ آئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ عُقُوقَ الْأُمَّہَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَمَنَعَ وَ ہَاتِ وَکَرِہَ لَکُمْ قِیلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر ماؤں کی نافرمانی، لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا اور اپنی چیز دینے سے انکار اور لوگوں کی چیزیں لینے کے لیے منہ کھولے رکھنے کو حرام قراردیا ہے اور تمہارے لیے چہ میگوئیاں ، کثرت سوال اور مال برباد کرنے کو ناپسند فرمایا ہے۔‘‘ نیز حدیث کے اندر ہے: ((ثَلَاثَۃٌ لَا یَنْظُرَ اللّٰہَ اِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : اَلْعَاقُ لِوَالِدَیْہِ الْمَرْأَۃُ الْمُتَرَجَّلَۃُ وَالدُّیُوْثُ وَثَلَاثَۃٌ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ: اَلْعَاقُ لِوَالِدَیْہِ وَالْمُدْمِنُ الْخَمْرُ وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطٰی۔)) [2]
Flag Counter