Maktaba Wahhabi

121 - 379
عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَآ اَوْ کِلٰہُمَا فَــلَا تَقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّ لَا تَنْہَرْ ہُمَا وَ قُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًاo وَ اخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاo﴾ (الإسراء:۲۳-۲۴) ’’اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ، اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازوپست کرکے رکھنا او ردعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے۔‘‘ شریعت اسلامیہ نے والدین کی اطاعت وخدمت گزاری فرض قرار دی ہے حتی کہ اگر ماں باپ مشرک وکافر ہوں ، دائرۂ اسلام سے خارج ہوں تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک اور حسن معاملت کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث کے اندر وارد ہے حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں : ((قَدِمَتْ عَلَیَّ أُمِّی وَہِیَ مُشْرِکَۃٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَاسْتَفْتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قُلْتُ وَہِیَ رَاغِبَۃٌ أَفَأَصِلُ أُمِّی قَالَ نَعَمْ صِلِی أُمَّکِ۔)) [1] ’’ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ میر ی ماں میرے پاس آئی اور وہ دین اسلام میں داخل ہونا نہیں چاہتی تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میری ماں میرے پاس آئی ہے مگروہ اسلام قبول کرنا نہیں چاہتی
Flag Counter