Maktaba Wahhabi

116 - 379
ہے، ان سے ہمیں اسی طرح محبت کرنی ہے جس طرح محبت کرنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق صحیح ودرست دین وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے اور جو ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَ أَصْحَابِیْ )) سے متصادم ہے و ہ اسلام نہیں ہے، صحابہ کی جماعت میں انصار اور مہاجرین ہیں ، عشرہ مبشرہ بالجنۃ ہیں ، بعض صحابہ کو بعض پہ فضیلت بھی ہے ، تمام مسلمانوں کا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی محبت کریں کیونکہ انہوں نے اسلام کی تبلیغ واشاعت، تفوق وسربلندی میں اپنے جان ومال، اہل وعیال، رشتہ دار وکنبہ اور گھر بارسب کچھ قربان کردیا ، جن کی اسلام سے والہانہ محبت اور قربانیوں کو سن کر آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دلی محبت ووارفتگی رکھنا مسلمانوں پر فرض ہے، ان کے مابین کسی قسم کی تفریق کرنا یا ان سے کسی بنا پر بغض وحسد کرنا اورعدوات ودشمنی رکھناقطعاً جائز نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَسُبُّوا اَصْحَابِی، لَا تَسُبُّوا اَصْحَابِی، فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہٖ لَوْ اَنَّ اَحَدَکُمْ اَنْفَقَ مِثْلَ اُحُدٍ ذَہَبًا مَا اَدْرَکَ مُدَّ اَحَدِہِمْ وَلَا نَصِیفَہٗ۔)) [1] ’’میرے صحابہ کو برامت کہو، میر ے صحابہ کو گالی مت دو ، اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو میرے صحابہ کے ایک مد (تقریباً ایک کلو) یا آدھے مد کے (ثواب کے) برابر بھی نہیں پاسکتا۔‘‘ اسی طرح انصاری صحابہ نے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانی ومالی معاونت کی اور
Flag Counter