مہاجرین کے ساتھ مواخات کی وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن باب ہے، ان سے محبت کرنا بھی ایمان کی علامت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الْأَنْصَارُلَا یُحِبُّہُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا یُبْغِضُہُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ فَمَنْ أَحَبَّہُمْ أَحَبَّہُ اللّٰہُ وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ أَبْغَضَہُ اللّٰہُ۔)) [1]
’’انصار سے وہی محبت کرے گا جو مومن ہوگا اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہوگا، پس جس نے انصار سے محبت کی اللہ اس سے محبت کرے گا اور جس نے انصار سے بغض رکھا اللہ اس سے بغض رکھے گا۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد خاص طور سے جو شخصیات محبت واحترام کے لائق ہیں وہ محدثین کرام کی جماعت ہے، اسلام کے اصل سرچشمہ احادیث رسول کو یکجا اور جمع کرنے میں جو انہوں نے مساعی جلیلہ اور محنت شاقہ اور صعوبتیں برداشت کی ہیں ، رہتی دنیا تک یادگار رہیں گی، اگر انہوں نے احادیث کے جمع کرنے میں اتنی محنت نہ کی ہوتی تو آج اسلام کا اصل چہرہ دیکھنے کو نہیں ملتا، انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج حق بات اور صحیح ارشادات نبوی ہمارے سامنے موجود ہیں ، اللہ تعالیٰ محدثین کرام پر رحم فرمائے اور ان کی قبروں کو نور سے بھردے اور جنت میں ان کے درجات بلند فرمائے، آمین۔
محدثین کرام رحمہم اللہ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ انہوں نے احادیث کی جو کتابیں جمع کی ہیں ان پہ عمل کیا جائے، انہیں مورد الزام واعتراض نہ بنایا جائے۔ اسی طرح وہ علمائے کرام ، محققین، مؤلفین اور واعظین جو صحیح العقیدہ ہیں ، کتاب وسنت پہ ان کا عمل ہے ، صحیح اسلامی دعوت وتبلیغ اورتصنیف وتالیف کا کام انجام دے رہے ہیں ان سے بھی محبت رکھی جائے، ان کی کتابوں کو پڑھا جائے، ان کے مواعظ ونصائح سے استفادہ کیا جائے، ان کی عزت واحترام کی جائے اور دوسروں کو بھی ان سے استفادہ کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔
|